خبرنامہ

صنعتوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے متحدہ کوششوں اور جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، وزیراعظم

صنعتوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے متحدہ کوششوں اور جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، وزیراعظم

کراچی۔26جولائی:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی صنعتوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے متحدہ کوششوں اور جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے، الزام تراشی سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہو گا، رواں سال کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر اور وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ برآمد کنندگان کا زرمبادلہ ملک میں لانے میں اہم کردار ہے، ان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، کراچی روشنیوں کا شہر، ملک کا گیٹ وے اور سب سے زیادہ کمانے والا شہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر ہمارے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، مختلف وجوہات کی بناء پر پاکستان ہمسایہ ممالک سے پیچھے رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشی سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہو گا، ہمیں بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہئے، وقت ضائع کئے بغیر مل بیٹھ کر آگے بڑھنا چاہئے، پاکستان کی صنعت و حرفت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی، خوشحالی، روزگار، پیداوار، برآمدات اور ریونیو کے حصول میں تاجروں کا اہم کردار ہے، اس حوالہ سے تاجروں کا کردار قابل تحسین ہے، وہ مشکل صورتحال کے باوجود اس محاذ پر ڈٹے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کے صنعتکار اور تاجر دل کھول کر عطیات دیتے ہیں، خدمت خلق اور عوامی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، وسائل میں اضافہ سے ہی عطیات دیئے جا سکتے ہیں اور خدمت خلق کی جا سکتی ہے اور وسائل میں اضافہ منافع سے ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 75 سال کے دوران کامیابیاں اور ناکامیاں دونوں شامل ہیں، اگر تاجروں کو بجلی مناسب قیمت پر نہیں ملے گی تو ملکی مصنوعات کو دوسرے ممالک کے مقابلہ میں برآمدات کی مسابقت میں مشکل کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند سال میں کپاس کی پیداوار متاثر ہوئی، امید ہے کہ رواں سال کپاس کی بمپر فصل ہو گی، محتاط اندازہ کے مطابق کپاس کی پیداوار تقریباً 10 ملین گانٹھیں ہونے کی توقع ہے، گذشتہ سالوں میں یہ 3 ملین گانٹھیں سالانہ رہی ہے، کپاس کی پیداوار کم ہو گئی تھی، اس کی کیا وجہ ہے، یہ بڑا سوالیہ نشان ہے، بنگلہ دیش100 فیصد کپاس درآمد کرتا ہے اور پھر اس سے گارمنٹس برآمد کرتا ہے، وہاں بجلی سستی ہے لیکن مسائل یہاں اور وہاں دونوں جگہ پر ہیں، حکومتی اداروں کے علاوہ کہیں اور بھی خرابی ہے، ہمیں اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے لائن لاسز، بجلی چوری اور نااہلی بڑا مسئلہ ہے، مل بیٹھ کر ان مسائل کو خلوص نیت سے حل کیا جا سکتا ہے، ہمیں پاکستان کو مشکلات سے نکال کر 60ء کی دہائی جیسا ملک بنانا ہے، تاجروں کو 49 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے، اس پرحکومت 10 روپے اعانت فراہم کرتی ہے اور یہ یونٹ 39 روپے میں پڑتا ہے، تھر میں کوئلہ کے بجلی گھر لگنے سے کراچی کو بجلی 28 روپے فی یونٹ تک فراہم کی جا سکتی ہے، اس حوالہ سے وزیراعلیٰ سندھ سے مل بیٹھ کر ٹھوس حکمت عملی وضع کرنے کیلئے تیار ہوں، متعلقہ وزارتوں سے مل کر اس حوالہ سے جامع اور ٹھوس حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو برآمد کنندگان کی خدمات کا عوامی سطح پر اعتراف کرنا چاہئے اور ان کو اسلام آباد میں ایوارڈز دینے چاہیئں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور وہ جدت اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں مزید مخلصانہ کوشش کریں، جدت پسندی پر مشتمل مصنوعات کے برآمد کنندگان کو زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس اور تیل کی پیداوار محدود ہے، 16 ماہ میں گیس کے ملکی ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، صرف رینٹل بزنس کے فروغ سے آگے نہیں بڑھ سکتے، ہمیں مسابقت کا سامنا کرنا چاہئے، پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں جامع برآمدی پالیسی وضع کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کے تحت ہاتھ باندھے ہیں لیکن یہ معاہدہ 9 ماہ میں مکمل ہو جائے گا، ہم اپنی مخلصانہ کوششوں کے باعث آئی ایم ایف کے چکر سے باہر نکلیں گے اور پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو گا، اس کیلئے ہمیں مل کر ٹیم کی صورت میں کام کرنا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تاجروں کو صرف مطالبات ہی نہیں کرنے چاہئیں بلکہ حکومت کا ساتھ دینا چاہئے، آپ پیر کو اسلام آباد آئیں، مل بیٹھ کر مسائل کے حل کیلئے منصوبہ بندی کرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ نگران حکومت اور آنے والی حکومت ملک میں صنعت و حرفت کی ترقی کیلئے کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ عرب نیوز کے آرٹیکل میں پاکستان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے اور یہ آرٹیکل سعودی عرب کے سابق سفیر نے لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اس کیلئے روڈ میپ وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 16 ماہ کے دوران سیلاب، مہنگائی، یوکرین میں جنگ، تیل کی قیمتوں میں اضافہ جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے 3 ڈالر میں گیس نہیں خریدی، موجودہ حکومت نے اب اس حوالہ سے آذربائیجان کے ساتھ تاریخی اور شاندار معاہدہ کیا ہے، آذربائیجان ہر ماہ پاکستان کو ایک کارگو گیس فراہم کرے گا، پاکستان کی صوابدید ہے کہ وہ مارکیٹ ریٹ مناسب ہونے پر اس کی خریداری کرے، اگر ہم خریداری نہیں کریں گے کوئی جرمانہ نہیں ہو گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ کوشش کرنے سے راستہ ضرور نکلے گا، اﷲ تعالیٰ کرم فرمائے گا، تمام مشکلات کے باوجود ملک کو آگے لے کر جانا ہے، کراچی شہر کے انفراسٹرکچر کیلئے وفاق بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے، کے۔فور کیلئے اس بجٹ میں 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں، کراچی میں اربوں روپے کا ریونیو پیدا ہوتا ہے، یہاں کے عوام کو پینے کے پانی کی عدم فراہمی بدقسمتی ہے، وفاق اور صوبائی حکومت کو مل کر اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے، اگر ہم دوبارہ حکومت میں آئے تو اس مسئلہ کو سندھ حکومت سے مل کر ایک سال میں حل کریں گے۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کے استحکام کیلئے بڑے فیصلے کئے، معاشی استحکام کیلئے ان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، تاجر برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہو گا۔ صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) محمد طارق یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی معیشت دوست پالیسی کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ میثاق معیشت کرنا چاہئے۔ کے سی سی آئی کے سابق صدر زبیر موتی والا نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے برآمد کنندگان میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران 70 ارب کی فائبر آپٹک متحدہ عرب امارات کو برآمد کرنے والے تاجر کو سٹیج پر بلا کر شاباش دی۔