اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے التجا کی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ نہیں نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے قوم سے منرل واٹر نہ پینےکی درخواست کردی۔
چیف جسٹس نے کہا عوام سے التجا کرتا ہوں منرل واٹرپینا بند کردیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں،اللہ کےفضل سےکچھ نہیں نہیں ہوگا۔
جسٹس ثاقب ںثار نے ریمارکس میں کہا منرل واٹر کمپنیاں زمین سے پانی نکال کربوتلیں بھرتی ہیں،منرل واٹرکمپنیاں چھوٹی بوتل32روپےمیں بیچ رہی ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کمپنیز کا سالانہ منافع ایک بلین سے زائد ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے منرل واٹر کمپنیوں کے وکیل سے کہا اعتزازصاحب آپ جرمنی،ناروےکی مثالیں نہ دیں، وہاں کے دریاؤں میں پانی بہت ہے۔
چیف جسٹس نے اعتزازاحسن سے استفسار کیا کہ آپ کو معلوم ہے لاہور میں بورنگ کریں تو پانی کتنےفٹ پرآتاہے، اعتزازاحسن نے جواب دیا جی چار سو فٹ پر پانی آتاہے ۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سے نیچے پتھر اور چٹانیں ہیں، جس سے پانی نہیں نکلتا، آپ چاہتےہیں لاہور اورشیخوپورہ کا پانی سکھا دیں، منرل واٹر کمپنیاں مفت میں پانی بھرتی ہیں، لوگ بالٹیاں لے کر بیٹھے رہتے ہیں ان کے نلکوں میں پانی نہیں آتا۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید ریمارکس میں کہا جعلی پانی بیچا جارہا ہے، اربوں گیلن پانی لے کر لاکھوں روپے بھی نہیں دیے گئے، ہم پانی بیچنے والی کمپنیوں کی ٹربائنیں بند کردیتےہیں، پانی بیچنے والی کمپنیوں کو نلکے لگا کر دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں کو ایک روپے فی لیٹر ادا کرنے کی تجویز کرتے ہوئے کہا منرل واٹر کمپنیوں کو تجویز پسند ہے تو بتائیں ورنہ کمپنیاں بند کریں، ایک پیسہ ادا کرکے 92روپے فی لیٹر بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اربوں گیلن پانی استعمال کرکےاربوں کما گئے، بدلے میں عوام کو مہنگے پانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا، کوئی پیسہ ادا نہیں کیا اور زیر زمین پانی استعمال کرگئے، میری تو لوگوں سے اپیل ہے، منرل واٹر والا پانی استعمال نہ کریں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا بےچاری عوام بالٹی اور لوٹا لیے پانی کے لیے دربدرپھرتی ہے، خدا کے لیے بوتلوں کا پانی نہ پیاجائے، یہ کمپنیاں توایک روپے فی لیٹر بھی دینے کو تیار نہیں، ہمارا ہی پانی بوتلوں میں بھرکر ہمیں ہی بیچا جاتا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نے ہماری زمینوں کو بنجر کیا ان کا پانی کا استعمال بند کریں، سروس اسٹیشنز پر میٹھے پانی سے گاڑیاں دھوئی جارہی ہیں، جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایک کار پر 400 لیٹر پانی خرچ ہوتاہے، سیمنٹ انڈسٹری کےلئے 5ہزارفی کیوسک قیمت نافذہوگئی ہے۔
گذشتہ سماعت میں بھی چیف جسٹس نے واضح کیا تھا کہ منرل واٹر کمپنیوں کی طرف سے فی لیٹر اعشاریہ دو پیسے کی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسے یا 1 روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے،چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ملک کا سب سے بڑا عطیہ ہے جو مفت میں دیا جا رہا ہے