لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری کے الزام میں بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست پر سماعت نواز شریف کی عدم حاضری کے باعث 12 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مسعود جہانگیر پر مشتمل 3 رکنی فل بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔
واضح رہے کہ عدالت نے سابق وزرائے اعظم کو آج تحریری جواب داخل کروانے کا حکم دے رکھا تھا۔
آج سماعت کے دوران صرف سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔
جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ‘نواز شریف کیوں نہیں آئے؟ انہیں آنا چاہیے تھا’۔
نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ‘آپ نے جواب کا کہا تھا، جو داخل کردیا گیا ہے’۔
جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ ‘دیکھیں شاہد خاقان عباسی عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، وہ یہاں موجود ہیں’۔
وکیل نے جواب دیا کہ ‘نواز شریف آج نہیں آئے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ عدالتوں کااحترام نہیں کرتے’۔
جسٹس مظاہر علی نے ریمارکس دیئے کہ ‘اگر نواز شریف کسی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے تھے تو آپ کو درخواست دینی چاہیے تھی’۔
وکیل نے جواب دیا کہ ‘مجھے پہلی سماعت پر تاثر ملا کہ نواز شریف کو بس ایک بار پیش ہونا ہے’۔
جس پر جسٹس مظاہر نے ریمارکس دیئے کہ ‘ٹھیک ہے آپ نے تاثر غلط لیا، مگر آئندہ پیش نہ ہونے پر درخواست دیں’۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔