اسلام آباد ۔ 3 اکتوبر (اے پی پی) ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر پر حکومت کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں پر جاری ظلم و ستم اور بھارتی حکومت کے غیر انسانی رویئے کی سخت مذمت کی ہے اور کشمیریوں کیلئے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد ہی اس کا حل ہے۔ پیر کے روز یہاں وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں سیاسی رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر مشترکہ رسپانس کے عزم کا اظہار کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کئی ایشوز پر اختلافات کے باوجود ان کی جماعت لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کیخلاف اور مسئلہ کشمیر پر حکومت کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں یہ ایک اہم موڑ ہے اور متحد پاکستان ہی بھارتی جا رحیت کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت حکومت کے ساتھ ملکر قومی سلامتی کے اہداف حاصل کرے گی۔ مسئلہ کشمیر کا کوئی ملٹری حل نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس ایشو وزیراعظم کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ وہ ہم آہنگ انداز میں ان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ان کی پارٹی نے تمام اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے دنیا اور بھارت کو اس واضح پیغام کے ساتھ کانفرنس میں شرکت کی کہ ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی میں سب متحد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف کا خطاب انتہائی جامع اور قابل تعریف تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برسر اقتدار آنے کے فوراً بعد انتہائی مثبت اقدامات اٹھائے تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے ایسے جذبے کا اظہار نہ ہونا افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہی ماضی میں پاکستان کے ساتھ تمام دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی، آج کشمیر کے غیر مسلح اور مظلوم عوام بھارتی ظلم و ستم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ بھارت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ تنازعہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں اس کے باوجود وہ مسلسل جارحیت رکھے ہوئے ہے، انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان سفارتی محاذ پر تنہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت بھارت نے سارک سربراہ اجلاس کابائیکاٹ کیا۔ اس اجلاس کا مقصد علاقائی ہم آہنگی اور امن تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کی سیاسی فہم و فراست اور حب الوطنی پر پورا یقین ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کارگل واقعہ کے دوران بھی یہ متاثر نہ ہوا۔ بھارتی حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے میری جماعت قومی مفاد میں حکومت کی مکمل حمایت کرے گی۔
امیر جماعت اسلامی سر اج الحق نے اس اہم موڑ پر کانفرنس کے انعقاد پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی سے وزیراعظم کا خطاب پاکستان کے عوام کے جذبات کا عکاس تھا۔ ہم حکومت اور بہادر مسلح افواج اور پاکستان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی مفاد میں پاکستان اور کشمیر کیلئے ایک مشترکہ پیغام تیار کیا جانا چاہئے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے ریمارکس میں اس اہم موڑ پر قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پوری قوم کی اجتماعی آواز اور عزم وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کو سیاسی اور سفارتی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہمارا موقف قوم اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبات کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں خصوصی نمائندے بھیجنے کا وزیراعظم کا اقدام قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کیلئے و زیراعظم کا فیصلہ انتہائی قابل تعریف ہے جو مناسب وقت پر کیا گیا۔