خبرنامہ

محمد مرسی کی عمر قید کی سزا کالعدم

قاہرہ: (ملت+آئی این پی ) مصری عدالت نے سابق معزول صدر محمد مرسی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دیا، دیگر مقدمات میں طویل قید کی سزائیں ہونے کی وجہ سے مرسی کی رہائی فی الحال ممکن نہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطا بق مصری عدالت نے فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ مل کر جاسوسی کرنے کے الزام میں اخوان المسلمین کے رہنما محمد مرسی کے خلاف مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دیا اور کہا ہے کہ اسی طرح کے دیگر مقدمات میں طویل قید کی سزائیں ہونے کی وجہ سے مرسی کی رہائی فی الحال ممکن نہیں۔سابق صدر محمد مرسی کو فلسطین کی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے لیے جاسوسی کے الزامات کے تحت گزشتہ برس جون میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔مصری عدالت نے 2005ء اور 2013ء میں حساس دستاویزات کو ملک سے باہر پہنچانے کے الزام میں دیگر 16 افراد کی سزائے موت کو بھی بر قرار رکھا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے عدالت نے محمد مرسی کی سزائے موت کو بھی کالعدم قرار دے کر دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔محمد مرسی سمیت اخوان المسلمین کے دوسرے ارکان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2011 میں حماس، حزب اللہ اور مقامی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر جیل توڑنے کی سازش کی تھی اور جیل پر حملے کے بعد محمد مرسی سمیت جماعت کے 34 لیڈر فرار ہوگئے تھے۔اس سے قبل اپریل 2015 میں مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو 2012 میں مظاہرین پر تشدد اور گرفتار کرنے کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔واضح رہے کہ حسنی مبارک کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد 2011 میں مصر کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار کے صرف ایک سال بعد ہی استعفے کے مطالبہ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔جس کے بعد جولائی 2013 میں اس وقت کے آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتح السیسی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف موجودہ فوجی حکومت کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اس جماعت کو بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے۔