مسلم لیگ (ن) کے پارٹی صدر کے انتخاب کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف کے کاغذات نامزدگی جمع
مسلم لیگ (ن) کے تمام مرکزی عہدیداروں کا الیکشن (آج) منگل کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ہو گا
الیکشن میں پارٹی صدر، چیئرمین، 6 سینئر نائب صدور، سیکرٹری اطلاعات اور سیکرٹری مالیات کے 10 عہدوں پر انتخاب کیا جائے گا، پارٹی انتخابات کا عمل راتوں رات نہیں ہو سکتا، کونسل کی تشکیل چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان پر مشتمل 7 زونز سے کی جاتی ہے اور اس عمل میں کئی ماہ لگے ہیں
عمران خان جمہوری عمل میں خرابی اور رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں، ان کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، جو ملک کا دارالحکومت بند کرنا چاہتا ہے وہ ملک کا خیر خواہ کیسے ہو سکتا ہے، ایک آدمی اپنی خواہشات اور خوابوں کا غلام بن چکا ہے، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو
اسلام آباد ۔ 17 اکتوبر (اے پی پی) مسلم لیگ (ن) کے پارٹی صدر کے انتخاب کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے تمام مرکزی عہدیداروں کا الیکشن (آج) منگل کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ہو گا۔ پیر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویزرشید اور ان کے ہمراہ وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق، انجینئر خرم دستگیر خان، وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، انوشہ رحمٰن، رکن قومی اسمبلی ملک ابرار احمد، ڈاکٹر آصف کرمانی، صدیق الفاروق، سینیٹر نہال ہاشمی، اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیز، رفعت چوہدری، ذیشان چوہدری سمیت دیگر پارٹی عہدیدار بھی موجود تھے۔ پارٹی وفد نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے بطور پارٹی صدر انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی پارٹی الیکشن کمشنر چوہدری جعفر اقبال کے پاس جمع کروائے۔ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں پارٹی صدر، چیئرمین، 6 سینئر نائب صدور، سیکرٹری اطلاعات اور سیکرٹری مالیات کے 10 عہدوں پر انتخاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی آئین کے تحت مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب ہونے کے بعد پارٹی کے دیگر عہدوں پر نامزدگی کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی انتخابات کا عمل راتوں رات نہیں ہو سکتا کیونکہ کونسل کی تشکیل چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان پر مشتمل 7 زونز سے کی جاتی ہے اور اس عمل میں کئی ماہ لگے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان جمہوری عمل میں خرابی اور رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں، ان کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، جو ملک کا دارالحکومت بند کرنا چاہتا ہے وہ ملک کا خیر خواہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ایک آدمی اپنی خواہشات اور خوابوں کا غلام بن چکا ہے، وہ وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہا ہے، اس پر اور کیا تبصرہ کیا جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام ریاستی اداروں سے ملکر حکومت بنتی ہے۔ اس ملک میں ’’بے پر‘‘ کی اڑانے کا فیشن بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، ملک میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے۔