سرینگر:
کشمیری رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور جنگی جرائم کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا ہے جو کسی بھی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے جب کہ وادی میں بدستور تقریبا 3 مہینے سے کرفیو نافذ ہے۔
نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن، پاوا شیل اور نہ جانے کون کونسے ہتھیار استعمال کرنے کے باوجود بھارتی فوج کی خون آشام ہوس ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے نہتے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کردی گئی ہے جب کہ علاقے میں تقریبا 3 مہینے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے، کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت نے علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کر رکھی ہے۔
آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والی نہ صرف حریت قیادت کو نظر بند کردیا گیا ہے بلکہ جنت نظیر وادی میں فوج کی تعداد بھی بڑہادی گئی ہے جب کہ سری نگر سمیت پوری ریاست میں اب بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ وادی میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سری نگر کے اسپتال میں پیلٹ گن کے استعمال سے زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جس میں سے 300 افراد کے پیلٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے باعث اب تک 108 کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔