اسلام آباد:(ملت آن لائن) مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں نے جومقدمات شروع کیے ہیں ان کونمٹا کر ہی جاؤں گا، چاہے دن رات 24 گھنٹے بیٹھنا پڑے، بیٹھوں گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شاہ اللہ دتہ کنٹونمنٹ بورڈ اورسی ڈی اے کا تعین کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ اللہ دتہ میں ایک نجی مالک کا کہنا تھا 112 کینال زمین میری ہے، سروے رپورٹ کے مطابق 78 کینال زمین تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایک اورنجی مالک کا بھی اس زمین پردعویٰ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نجی مالکان سول عدالت میں جائیں۔
نعیم بخاری نے کہا کہ میراکیس ہے جنگلات کی زمین نجی ملکیت میں دی جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم توصرف سی ڈی اے اورکنٹونمنٹ کا تعین چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے محکمہ جنگلات سے پوچھا کوئی زمین نہیں دی گئی، نعیم بخاری نے کہا کہ سی ڈی اے نے نوٹس دیا ہے جنگلات کی زمین پرتعمیرات ہورہی ہیں۔
نعیم بخاری نے کہا کہ اگرمحکمہ جنگلات ان سے ملا ہوا ہے توہم کیا کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو اپنا جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے جومقدمات شروع کیے ہیں ان کونمٹا کرہی جاؤں گا، چاہے دن رات 24 گھنٹے بیٹھنا پڑے بیٹھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا حضرات بھی سن لیں کوئی ایک کیس بھی چھوڑکرنہیں جاؤں گا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی۔