نئی مردم شماری سے انتخابات ہونے چاہئیں، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے، 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، گیند الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت 5 سال حکومت کریگی، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے وہ انتخابات کرائیں گے، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے۔ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے نواز شریف سے مشاورت مکمل ہوگئی، قائد حزب اختلاف سے مشاورت کروں گا، پاکستان کی معاشی صورتحال کو آگے لے کر جائیں گے، اپوزیشن لیڈر سے مشاورت آئین کا تقاضہ ہے، پر امید ہوں اپوزیشن لیڈر مل کر نگران سیٹ اپ کا فیصلہ کریں گے، الیکشن میں مسلم لیگ ن کا امیدوار نوازشریف ہے۔انہوں نے کہاکہ پیٹرول کی قیمت میرے کنٹرول میں نہیں عالمی منڈی میں کروڈ آئل کی قیمت پر دارو مدار ہے۔انہوں نے کہاکہ 9 مئی کو دوست نما دشمن بن کر یہ حرکت کی گئی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا،دو تین ماہ میں کئی بار پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں ایک دوبار قیمت بڑھائی،پیٹرول کی قیمت کا دار و مدار عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پر ہے، پیٹرول کی قیمت میرے کنٹرول میں نہیں عالمی منڈی میں کروڈ آئل کی قیمت پر دارو مدار ہے،بدقسمتی سے اس مرتبہ پیٹرول کی قیمت عالمی منڈی میں آسمان پر چلی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ کل ساری رات وزیرخزانہ پیٹرول کی قیمتوں پر کام کرتے رہے، مجبوراً قیمت بڑھانا پڑی ،کون چاہتا ہے کہ اپنا سیاسی اثاثہ ضائع کرے لیکن یہ بات ریاست کی ہے ، آئی ایم ایف معاہدے کی شرط ہے بجٹ میں محفوظ سبسڈی کے سوا سبسڈی نہیں دے سکتے۔انہوںنے مزید کہا کہ یہ سوال کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا یہ میرا کام نہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ مجھے سپہ سالار کے انتخاب پر فخر ہے، 9 مئی کو ریاست کے خلاف بغاوت کی گئی ،ایک جتھا تھا جس کو چیئرمین پی ٹی آئی نے بغاوت پر اکسایا،یہ بغاوت چیئرمین پی ٹی آئی نے پلان کیا اور اس پرعمل درآمد کیا،اس جتھے میں اس کے چند سو لوگ اور کچھ ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی تھے،یہ پاکستان کے خلاف ایک ننگی جارحیت تھی جس کا سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی تھا،یہ سوال کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا یہ میرا کام نہیں،قانون کے تحت جو ادارے ہیں انھوں نے یہ کیسز ٹرائل کرنے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ حکومت سنبھالی کومہنگائی کا طوفان چل رہا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا تھا، معیشت کی بربادی کی گہرائی کا اندازہ نہیں تھا، لیکن اب پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ دفن ہو چکا ہے، جس کے لئے اتحادیوں، آرمی چیف اور اسحاق ڈار نے ساتھ دیا۔ گزشتہ 3 ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں زیادہ تر کمی ہوئی ہے، پیٹرول کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مطابق طے ہوتی ہے، عالمی سطح پر آئل پرائسز میں اچانک اضافہ ہوا، اور مجبوراً ہمیں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔