خبرنامہ

نوازشریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے بجائےعدالت میں منصوبے گنوانا شروع کردیے

اسلام آباد:(ملت آن لائن) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جاری ہے جہاں نوازشریف 4 سوالات کے جوابات قلمبند کروارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے بجائے منصوبے گنوانا شروع کردیے۔

نوازشریف نے کہا کہ 1937 میں میرے والد نے انڈسٹری لگائی، میں 40 سال پہلے کاروبار چھوڑ چکا ہوں، میرے بچے آزاد اور خودمختار ہیں، بچے جن ممالک میں کاروبار کررہے وہ قانون کےمطابق کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے لین دین میں کوئی غیرقانونی چیزنہیں نکالی جاسکی، واجد ضیا اقرار کر چکے کہ مجھ پر لگائے الزامات کا ثبوت نہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مطمئن ہوں ساری نسلیں کھنگالنے کے بعد کرپشن نہیں نکلی، ذاتی اور سیاسی قربانی دی، 40 سال کا کیرئیر صاف اور شفاف ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ مفروضوں پر کیس کو چلایا گیا، کیس منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کرپشن کے الزامات پرشروع ہوا، بے رحمانہ احتساب کے بعد بات آمدن سے زائد اثاثہ جات پرآگئی۔

انہوں نے کہا کہ میں احتساب سے پیچھے نہیں ہٹا، اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہے، عدالت سے انصاف کی توقع ہے۔

احتساب عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر نوازشریف نے کہا کہ میں پاکستان کا بیٹا ہوں، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے پیارا ہے۔

نواز شریف کے بیان کے بعد خواجہ حارث تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کریں گے۔

احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران محمد کامران کا کہنا تھا کہ نیب نے غیرتصدیق شدہ نقول فراہم کردی تھیں، نقول کس تاریخ کوموصول ہوئیں یاد نہیں، ریکارڈ کی تصدیق شدہ نقول بھی موصول ہوئیں۔

تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ ایف بی آرکونوازشریف کے ٹیکس ریکارڈ کے حصول کے لیے خط لکھا تھا، ایف بی آرکوخط لکھنےسے پہلے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم نمبر9 کوپڑھا تھا۔

محمد کامران کا کہنا تھا کہ والیم نمبر9 میں نوازشریف کا ٹیکس ریکارڈ ظاہرہے، یہ درست نہیں کہ جان بوجھ کر ٹیکس ریکارڈکی حقیقت کودبانے کی کوشش کی۔