نیویارک: جاپانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ جاپان پاکستان کا قریبی دوست اور ترقیاتی شراکت دار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ملک تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاپان اور پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے اور استعداد کار میں اضافے کے شعبوں میں بھی معاون ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مزید جاپانی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جاپان پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کا باہمی تجارتی حجم ایک ارب چھیاسی کروڑ ڈالر ہے۔ وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جاپان نیوکلیئر سپلائیرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کے معاملے کا جائزہ لے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لئے مفاہمتی عمل میں کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزیر اعظم نے جاپانی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں پرتشدد کارروائیاں بند کرانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں کردار ادا کرے۔ وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جاپان ایک اہم ملک ہے، بھارت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے دباؤ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنی منزل منتخب کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔ اس موقع پر جاپان کے وزیر اعظم نے انسداد دہشتگردی کے لئے پاکستان کو تعاون کی پیش کش کی۔ شینزوایبے نے معاشی اصلاحات کے لئے بھی پاکستان کو تعاون کی پیش کش کی۔ جاپان کے وزیر اعظم کی طرف سے کوئٹہ اور دوسرے شہروں میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی گئی۔ جاپانی وزیر اعظم نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستانی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی معیشت کی بحالی کے لئے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں۔ جاپانی وزیر اعظم نے پرامن ہمسائیگی کے لئے محمد نواز شریف کے وژن کو سراہا۔ بعد ازاں وزیر اعظم سے ترک صدر رجب طیب اردوگان نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر اعظم کی معاونت مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی نے کی جبکہ ترک صدر کی معاونت کیلئے ترک وزیر خارجہ اور دیگر اعلٰی حکام موجود تھے۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے ترک صدر سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے بھی آگاہ کیا۔ ترک صدر نے بھی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی کھلی حمایت کر دی۔ رجب طیب اردوگان کہتے ہیں کہ او آئی سی کا وفد بھی حقائق کا جائزہ لینے وادی کا دورہ کرے گا۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں باہمی تعاون کے فروغ اور دوطرفہ تعلقات کے مزید استحکام پر اتفاق بھی کیا گیا۔ دریں اثناء آج وزیر اعظم نواز شریف نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، افغان مہاجرین کی واپسی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت اہم امور پر گفتگو کریں گے۔ وزیر اعظم اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیں گے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں سے حق خود ارادیت کا وعدہ پورا کیا جائے۔