اسلام آباد: (اے پی پی) وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کی نگرانی کیلئے اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ملکی سیکورٹی سے متعلق اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزراء چودھری نثار علی خان، اسحاق ڈار ، قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر، ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان، ڈی جی ایم او اور دیگر اہم حکام شریک ہوئے ۔ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایم او بھی اجلاس میں شریک تھے ۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ۔ اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان میں ترمیم اور توسیع کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں آپریشن ضرب عضب اور ملک بھر میں جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں پیشرفت اور کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا ۔ سانحہ کوئٹہ کے بعد ملک کی سیکورٹی سے متعلق وزیراعظم کی زیر صدارت یہ چوتھا اجلاس تھا ۔ اس سے پہلے وزیر اعظم کی زیر صدارت بدھ کو ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کا دائرکار ملک بھر میں بڑھایا جائے گا ۔ اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کے بعد کی صورت حال اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی ایپکس کمیٹیوں کے اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایا کہ مدرسہ اصلاحات کے تحت مدارس رجسٹریشن کیلئے تیار ہیں ۔ وزارت داخلہ مدارس اصلاحات کے حوالے سے جلد علماء کا اجلاس بلائے گی ۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا سانحہ کوئٹہ پر پوری قوم سوگوار ہے ۔ اپنے پیاروں کی شہادت پر دکھ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا دہشتگردوں کا وہی گمراہ کن نظریہ ہے جس نے بینظیر بھٹو کو چھین لیا۔ ہر قیمت پر دہشتگردوں کے نظریئے کو شکست دیں گے اور دہشتگردی کے خلاف پہلے سے زیادہ قوت سے آگے بڑھیں گے ۔