خبرنامہ

وزیراعظم شہباز شریف کا ڈیرہ اسماعیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیاد و افتتاح کی تقریب سے خطاب

وزیراعظم شہباز شریف کا ڈیرہ اسماعیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیاد و افتتاح کی تقریب سے خطاب

ڈیرہ اسماعیل خان۔25جولائی

:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سڑکوں سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا جارہا ہے،قوم کی حالت بدلنے کےلئے کشکول توڑنا ہوگا، شہنشاہی اخراجات میں کمی اورکرپشن کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا،ہمیں ہوا، شمسی توانائی اور پن بجلی منصوبوں پر توجہ دینی چاہئے،اگر ماضی میں ان شعبوں پر توجہ دی جاتی تو ملک کی معاشی حالت یہ نہ ہوتی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ڈیرہ اسماعیل خان میں 8بڑے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ورثہ میں ملے، مختصر دورحکومت میں چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور کوشش کی ،11 اپریل 2022کو اپنے عہدہ کا حلف اٹھایا تو احساس تھا کہ حالات بہت مشکل ہیں لیکن اس کا اندازہ نہیں تھا کہ حددرجہ تباہ کن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کی تاریخ کا تباہ کن سیلاب آیا ، ملک بھرمیں 3کروڑ 30 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ، وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کےلئے 100ارب روپے کے فنڈز فراہم کئے ، صوبوں نے امدادی کارروائیوں میں بھرپورحصہ ڈالا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو سیلاب، مہنگے تیل کی درآمد، دہشت گردی ، سیاسی افراتفری اور سابق حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ توڑنے کے بعد اس کی بحالی جیسے چیلنجز کا سامنا تھا ،

ہم نے ہمت نہیں ہاری ، ڈٹ کر چیلنجز کا سامنا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں سڑکوں سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا جارہا ہے، ان منصوبوں سے اس علاقے کووسطی ایشیائی ممالک سے منسلک کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے ژوب تک بجلی کی ترسیلی لائن جلد مکمل ہوگی ، قوم کی حالت بدلنے کےلئے کشکول توڑنا ہوگا، شہنشاہی اخراجات میں کمی اورکرپشن کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، ایس آئی ایف سی کے ذریعے ملکی ترقی کا جامع منصوبہ بنایا ہے ، یہ معاشی بحالی کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک معدنی ذخائراور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ، ملک کودرست سمت میں گامزن کردیا ہے ، معاشی بحالی کے اس منصوبے میں وفاق ، صوبائی حکومتوں اور پاک فوج کے سربراہ کا مکمل تعاون حاصل ہے ، آئندہ جس کی بھی حکومت ہوگی اسے اس پر عمل جاری رکھنا ہوگا، ہم محنت ، قربانیوں اور اتحاد سے ملک کی تقدیربدلیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومت کی جانب سے عوام پر مہنگائی کے اثرات سے اتحادی حکومت کے قائدین پریشان تھے ، عمران نیازی کی حکومت نے اپنی سیاست چمکانے کےلئے ریاست قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، مخلوط حکومت کے قائدین نے متفقہ فیصلہ کیا کہ سیاست قربان کردیں گے ،

ریاست کو بچائیں گے ، یہی وہ فیصلہ تھا جس پر ہم ڈٹ گئے تھے، خدانخواستہ ریاست کو نقصان پہنچتا تو کہاں وزارتیں اور وزارت عظمیٰ ہوتی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے اس کی بھاری قیمت ادا کی پھربھی ہمارے قدم نہیں ڈگمگائے ، ہم نے اللہ پر توکل رکھا ، بتدریج صورتحال میں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سال کے بعد پہلی بار پاکستان میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ، نیازی کی حکومت کی بد نیتی اور سازش کی بنا پر گزشتہ سالوں میں گندم کی پیداوارمیں بڑی کمی ہوئی اوراربوں ڈالرکی گندم اورکھاد بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑی۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ رواں سال گزشتہ چند سال کے مقابلے میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوگی ، ہمیں بیرون ملک سے گندم اورکپاس کی درآمد پر اربوں ڈالر کی بچت ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک میں گیس کی پیداوارمیں نمایاں اضافہ ہوا ہےاس سے گیس کے درآمدی بل میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ 9مئی کے سانحہ ،عمران نیازی کی سازشوں و انتشار پسندی کے باعث کاروبار اور سرمایہ کاری کو نقصان اور آئی ایم ایف سے معاہدے میں مشکلات کے باوجود ہم نے ملک کو درست سمت میں گامزن کردیا ہے اورملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے۔ اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوتا تو ملک دیگرممالک کو قرضوں کی عدم ادائیگی پر دیوالیہ ہوجاتا ، اس میں ہمارا قصور نہیں ہوتا کیونکہ عمران نیازی نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرکے اسے توڑا تھا ، وہ ریاست مدینہ کی بات کرکے اس کے خلاف فیصلے اوراقدامات اٹھاتا تھا، اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہوجاتا تو ہمیں درآمدات اوربرآمدات میں مشکلات کا سامنا ہوتا،

دوائی اورروٹی کے لالے پڑ جاتے، صنعتوں اورحرفت پر کاری ضرب پڑتی، یہ قیامت تک کالا دھبہ ہوتا، پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے بچنے پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے اتنا کم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب ملک میں زراعت و صنعت ترقی کرے گی،تیل ، شمسی توانائی سمیت دیگر شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع ہوں گے ،ہر جگہ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی ہونی چاہئے، ہمیں ہوا، شمسی توانائی اور پن بجلی منصوبوں پر توجہ دینی چاہئے، ماضی میں اس پر توجہ نہیں دی گئی،

اگر ماضی میں ان شعبوں پر توجہ دی جاتی تو ملک کی معاشی حالت یہ نہ ہوتی ، ہمی دنیا کے سامنے کشکول اٹھانے کی ضرورت نہ ہوتی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ آئی ایم ایف کی شرط تھی ، بجلی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر لائن لاسزکا سامنا ہے ، نظام فرسودہ اورناکافی ہے ، بعض واپڈا اہلکار رشوت لیتے ہیں، بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہوتی ہے ، ملی بھگت سے کم بل ادا کئے جاتے ہیں اس سے سالانہ 400 سے ساڑھے 4 سو ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، اس میں غریب محنت کش کا کوئی قصور نہیں ، یہ حکومت ،اشرافیہ اورطاقتور لوگوں کا قصور ہے اس کا بوجھ غریب آدمی پر پڑتا ہے،

رزق حلال کمانے والوں کودو وقت کی روٹی کھانے کے لالے پڑے ہوتے ہیں ، وہ مہنگا آٹا نہیں خرید سکتے، اشرافیہ جتنا بھی مہنگا آٹا ہوخرید سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چار سال وفاق اور10 سال کے پی کے میںعمران نیازی کی حکومت رہی انہوں نے نوجوانوں کی تعلیم کےلئے کتنے وظائف، لیپ ٹاپ اوردیگر سہولیات دیں، ہم نے وفاق اورپنجاب کی حکومت کے دوران لاکھوں طلبہ کو وظائف دیئے اورمیرٹ پر لاکھوں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے متعدد منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔تقریب سے وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود،وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر،وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خطاب کیا