اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان 50 لاکھ سستے گھروں کی پالیسی کا اعلان 10 اکتوبر کو کریں گے، قیمت پندرہ لاکھ روپے تک رکھنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت 50 لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لئے قائم ٹاسک فورس نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے پلان کوجلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت50 لاکھ سستے گھروں کی پالیسی کا اعلان 10اکتوبر کو کرے گی، سستا گھر پالیسی کا اعلان وزیراعظم عمران خان کریں گے۔
پالیسی کے تحت بڑی شاہراہوں کے اردگرد نئے شہر آباد ہوں گے جبکہ ملائیشین ماڈل کے گھر تعمیر کرنے کی تجویز کی گئی ہے،پالیسی سےاربوں ڈالرکی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔
ذرائع کے مطابق گھروں کی تقسیم غربت کی لکیر سے نیچے افراد میں ہوگی ، غریب شہریوں کو بھی 15 سے 20 سال کی اقساط پر گھر ملیں گے، پالیسی کے تحت ملک بھر میں 3،5اور7مرلے کے گھر بنائے جائیں گے۔
چھوٹا گھر 2 کمروں پر مشتمل ہوگا، جس کی قیمت 15 لاکھ روپے تک رکھنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق اپنا گھر لینے کے خواہشمند افراد کے لیے نادرا کی مدد سے فارم تیار کیا جائے گا، جو مقررہ بینکوں کی شاخوں سے دستیاب ہوگا۔
یاد رہے 10 ستمبر کو ملک میں پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا تھا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بے گھر افراد کو سستے گھروں کی فراہمی کے منصوبے کی اونر شپ خود لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس حوالے سے کمیٹی کو ہدایت کی کہ دو ہفتے میں حتمی سفارشات مرتب کی جائیں تاکہ منصوبے کا جلد از جلد اعلان کیا جاسکے۔
اس موقع پروزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر اور کچی آبادیوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور انہیں ریگولیٹ کرنا حکومت کا اہم ایجنڈا ہے، حکومت بے گھر افراد کو گھروں کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے۔
واضح رہے انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آکر5 سال میں 50لاکھ گھر بنائیں گے، منصوبہ مذاق نہیں ہم کر کے دکھائیں گے۔
پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر پی ٹی آئی کے منشور کا بھی حصہ تھا، عمران خان کا کہنا تھا بلین ٹری سونامی کی طرح ہاؤسنگ اسکیم لے کر آئیں گے،منصوبے پر عملدرآمد میں کامیاب ہوگئے تو معیشت اٹھے گی اور روزگار ملے گا، منصوبے کے ذریعے نئی تعمیراتی کمپنیاں آئیں گے، روزگار کا مسئلہ حل ہوگا، منصوبے کیلئے پاکستان بلڈنگ ایسوسی ایشن سے مدد لی جائےگی۔