خبرنامہ

وزیراعظم کے معاملے کی وجہ سے ریگولرائزیشن تاخیر کا شکار ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ریگولرائزیشن اس لیے تاخیر کا شکار ہے کہ اس میں وزیراعظم کا معاملہ بھی ہے۔

سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بابر اعوان کہاں ہیں، میرا خیال ہے کہ انہوں نے التوا کی درخواست بھجوائی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریگولرائزیشن عمران خان کی نشاندہی پر شروع کی گئی۔

چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ 100 سے زیادہ ریگولرائزیشن کی درخواستیں آچکی ہیں اور سی ڈی اے نے سپلیمنٹری رپورٹ فائل کی ہے۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس رپورٹ میں ریگولرائزیشن سے متعلق سفارشات ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیک ویوپارک میں تفریحی کمپنیوں کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے معائنہ کرنا تھا،معلوم ہوا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سیدھی اور سچی بات کرتے تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریگولرائزیشن اس لیے تاخیر کا شکار ہے کہ اس میں وزیراعظم کا معاملہ بھی ہے۔

16 اکتوبر 2018 کو چیف جسٹس نے بنی گالہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ وزیرِاعظم عمران خان کا گھر پہلے ریگولرائز ہونا چاہیے، اس کے بعد ہی دیگر گھر ریگولرائز ہوجائیں گے۔

اس سے قبل یکم اکتوبر کو سپریم کورٹ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس میں سروے آف پاکستان کی رپورٹ کی روشنی میں کورنگ نالے کے اطراف قائم تجاوزات گرانے کا حکم دیا تھا۔

بنی گالا تجاوزات کیس کی تفصیل

بنی گالا اسلام آباد کا ایک علاقہ ہے جہاں تجاوزات کے حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے، تاہم 13 فروری کو سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بنی گالا میں تعمیر اپنی 300 کنال کی رہائش گاہ کا منظور شدہ سائٹ پلان عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم عمران خان کے وکیل کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے کے بعد 22 فروری کو کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا تھا کہ بنی گالا میں عمران خان کے گھر کی تعمیر کا سائٹ پلان منظور شدہ نہیں۔

28 فروری کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عمران خان کے بنی گالہ میں قائم گھر کی تعمیرات کے معاملے پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی جس کے مطابق سابق سیکریٹری یونین کونسل (یو سی) نے بنی گالا گھر کے این او سی کو جعلی قرار دیا تھا۔

6 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ہماری نظر میں عمران خان کی رہائش گاہ غیر قانونی ہے۔

27 مارچ کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ تعمیرات کیس میں آئندہ سماعت تک راول جھیل کی دیکھ بھال سمیت تمام مسائل کا حل اور اس حوالے سے تجاویز طلب کی تھیں جبکہ لیز پر لی گئی 11 زمینوں کے مالکان کو نوٹسز بھی جاری کر دیے تھے۔