اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نادہندہ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے، وزیراعظم ہی آئی جی کو نہیں ہٹا سکتا تو پھر الیکشن کا کیا فائدہ ہے، وزیراعظم اختیارات رکھتے ہیں اور اس کےاستعمال میں وہ حق بجانب ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراطلاعات فوادچوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کےدورہ چین سے دوطرفہ تعلقات میں اضافہ ہوگا اوردورے سے نئے تعلقات کا باب شروع ہوگا۔
فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں1450پوائنٹس کااضافہ حکومت پراعتماد ظاہر کرتاہے، ظاہرہوتاہےسرمایہ کارکوحکومت کی معاشی پالیسیوں پراعتمادہے، وہ گرداب جس میں گزشتہ حکومتوں نے چھوڑا اس سے کافی حد تک نکل آئے ہیں اور پاکستان کےنادہندہ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا حکومتوں کی 70دن میں ٹیم نہیں بنتی ہم نےاقدامات کرڈالے، وزیراعظم کےشکایات پورٹل پرایک لاکھ سےشکایات موصول ہوئی ہیں، چند دن میں شکایات پردادرسی سےمتعلق آگاہ کریں گے، شکایات سیل سےسرکاری افسران اورمحکموں کاڈیٹااکٹھاہوتارہےگا اور عوام کو بھی اندازہ ہوتا رہے گا کہ معاملات جا کہاں رہے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ نہیں اعظم سواتی کامعاملہ ٹھیک ہےیانہیں، یہ کیسےممکن ہے آئی جی اسلام آباد وفاقی وزیرکافون نہ اٹھائیں، وفاقی وزیراسلام آباد کے اسکولوں میں منشیات سے متعلق بتارہےتھے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا آئی جی چیف سیکریٹری نہیں،وزیراعظم اورچیف سیکریٹری کوجواب دہ ہیں، فون نہ اٹھانے سے آئی جی ہیرو نہیں بن جائیں گے، اگر ہم نے بیورکریٹس کی مدد سے حکومت کرانی ہے تو الیکشن ہی نہیں کراتے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہی آئی جی کونہیں ہٹاسکتاتوپھرالیکشن کاکیافائدہ ہے، اگر ایسا ہوا تو پھر انتخابی نگرانی کا معاملہ کہاں جائےگا، ہم نے کے پی میں حکومت کی وہاں سے کتنی شکایات آئی ہیں۔
انھوں نے کہا جتنی عرصہ ن لیگ حکومت میں رہی اس عرصے میں بادشاہی بن جاتی ہے، وزیراعظم اختیارات رکھتے ہیں اور اس کےاستعمال میں وہ حق بجانب ہیں، ممکن نہیں کہ آئی جی منتخب نمائندوں کوگھاس نہ ڈالیں۔
بنی گالہ کیس کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےجب گھربنایاتھااس وقت وہ سی ڈی اےکی حدودمیں نہیں تھا، ضلعی حکومت کی اجازت سےوزیراعظم نےگھربنانےکی اجازت لی، وزیراعظم کےگھربنانےمیں کوئی غیرقانونی بات نہیں ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا گاؤں میں جوگھربنتےہیں وہ کس قانون کےتحت بنتےہیں، یونین کونسل کی اجازت سے وزیراعظم نے گھر بنانے کی اجازت لی، پاکستان کو جو استحکام ملا ہے، اس پرخوشی منانےکی ضرورت ہے، یونین کونسل کی مدد سے گھر بنالیے جاتے ہیں۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اےپی سی کی ہمیں کوئی تک نظرنہیں آتی،صرف این آراو کے لیے ہورہی ہے، ان لوگوں کو صرف یہ یقین دہانی چاہیےکہ ان کےخلاف مقدمے نہ چلائے جائیں، وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کچھ بھی ہو جائے این آراو نہیں ہوگا۔
انھوں نے کہا اگرشہباز شریف کو اے پی سی کا چیئرمین بنائیں گے تو اجلاس جیل میں بلائیں گے، اپوزیشن کو کوئی دوسرا نام دینا ہے تو ہم منتظرہیں، اپوزیشن کےپاس کوئی شفاف نام ہیں ہی نہیں۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اےپی سی کیااین آراوکےلیےنہیں ہورہی ، وہ کہہ رہے ہیں این آراو، ہم کہہ رہے نہ دو۔