اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کابینہ نے گیس کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر امور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی توثیق کردی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران حکومت کے 100 روزہ پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مختلف ٹاسک فورسز کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
دوسری جانب نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے سے متعلق کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ منصوبے کے لیے زمین کی دستیابی اور معاشی پلان پر متعلقہ وزارتوں نے بریفنگ بھی دی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورت حال سمیت دس نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
دوسری جانب اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ وزیر خزانہ اسد عمر ملک کی معاشی و اقتصادی صورت حال سمیت آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بارے میں بھی کابینہ کو اعتماد میں لیں گے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 11 اکتوبر کو وزیر خزانہ اسد عمر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ سے ملاقات میں مالی مدد کی باضابطہ درخواست دی تھی۔
عمران خان کی حکومت کو اس سال اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے 8 سے 9 ارب ڈالر درکار ہیں تاہم حکومت اس پروگرام کو بیل آؤٹ پیکج کا نام نہیں دینا چاہتی۔
تاہم گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ہوسکتا ہے پاکستان کو قرض کے لیے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، مسائل کے حل کے لیے دوست ممالک سے رابطہ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان کے آئی ایم ایف سے ممکنہ گریز کی ایک وجہ سعودی دولت پر انحصار ہوسکتا ہے، اس مقصد کے لیے پاکستان سعودی وفد سے ملاقات کر رہا ہے اور ان سے توانائی کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے بھی بات چیت ہورہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب سے تیل کی تاخیر سے ادائیگی کے معاہدے کی بھی بات کی ہے جس پر غور جاری ہے۔