اسلام آباد(اے پی پی) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں سندھ کے مسائل پر بات ہوئی ہے‘ وزیراعظم نے سندھ کے مسائل کے حل کے لئے مجھے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے‘ امن و امان سمیت دیگر بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے وفاق کی مدد کی ضرورت ہے‘ میڈیا میری غلطیوں کی اصلاح کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد سندھ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کا وزیر اعلی بنانے پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کا شکر گزار ہوں۔ آج اگر شہید بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو مجھے وزیراعلیٰ کے عہدے پر دیکھ کر بہت خوش ہوتیں۔ سندھ کے عوام نے مجھے جس کام کے لئے منتخب کیا ہے میں عوام کی خدمت کرکے یہ مقصد پور اکرونگا اور ان کی توقعات پر پورا اتروں گا۔ امید ہے کہ مجھے پارٹی قیادت اور سندھ کی عوام کی طرف سے بھرپور حمایت ملتی رہے گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں سندھ میں امن و امان قائم کرنے‘ ہر شخص کو علاج کی بہترین سہولیات اور تعلیم فراہم کرنے کے لئے کام کرونگا۔ جانتا ہوں کہ میرے پاس صرف ڈیڑھ سال ہے اس میں اتنے بڑے بڑے چیلنجز اور مسائل سے نمٹنا ممکن نہیں لیکن پھر بھی ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں مجھ سے بھی ہوسکتی ہیں میڈیا میری غلطیوں کی اصلاح کے لئے نشاندہی کرے۔ دعوے سے کہتا ہوں کہ میرے منصب سنبھالنے کے بعد ان سات دنوں میں سندھ میں سب کو تبدیلی نظر آنا شروع ہوگئی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے عوام کو بہتر کل دونگا۔ سب کو روزگار مہیا کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں سندھ کے مسائل پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے مجھے وزیراعلیٰ سندھ بننے پر مبارکباد دی اور میں نے ان کی صحت بارے دریافت کیا۔ پہلے بھی سید قائم علی شاہ کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کرچکا ہوں وزیراعظم نواز شریف نے سندھ کے مسائل حل کرنے کے لئے مجھے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مجھے امن و امان سمیت دیگر بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے وفاق کی مدد کی ضرورت ہے۔ وہ مجھ سے تعاون کریں اور سندھ میں جس بات کے لئے انہیں میری مدد کی ضرورت ہوگی میں تعاون کرونگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نہیں بولتا میرا کام بولے گا ،چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دن رات کام کرونگا۔ سندھ کی صورتحال کو انتہائی خراب ظاہر کرنا درست نہیں یہ ایسے چیلنجز نہیں جن پر قابو نہ پایا جاسکے۔ رینجرز کا مسئلہ بہت خوش اسلوبی سے طے ہوا ہے رینجرز کو کراچی 90روز کیلئے خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں جبکہ صوبے بھر میں آئین کے آرٹیکل 147کے تحت قیام میں توسیع دی گئی ہے۔ صوبے میں رینجرز صوبائی انتظامیہ کے تحت کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملاقات میں انتہائی مثبت جواب دیا ہے اور کہا کہ جب بھی مجھے ان کی ضرورت پڑے گی وہ حاضر ہونگے۔ تھر کی صورتحال سے متعلق افواہیں کافی حد تک غلط ہیں تھر میں ترقیاتی کام تیزی سے ہورہے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ اگر بارشیں نہیں ہوں گی تو مسئلہ پیدا ہوگا۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ‘ لاہور یا کسی اور علاقے میں بچوں کی شرح اموات اور تھر میں شرح اموات میں کوئی زیادہ فرق نہیں۔ تھر کے مسائل ان کے کلچرل ایشوز کی وجہ سے ہیں۔ تھر میں بچوں کی جلدی شادی ہوجاتی ہے جس کے بعد پیدائش میں وقفہ نہیں ہوتا اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تھر کے مسائل مکمل ختم کردونگا لیکن مجھ سے جو کچھ ہوا وہ کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر قیادت نے اعتماد کا اظہار کیا ہے میں ترقیاتی کاموں اور مسائل کے خاتمے کے لئے قیادت سے ہدایات لوں گا۔ عوام کے مسائل حل کرنا پارٹی پالیسی ہے اسی پالیسی کو لے کر آگے چلوں گا۔ یہ غلط فہمی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے پاس اختیارات نہیں ہوتے مجھے قیادت نے سارے اختیارات دیئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی محکمے میں کرپشن بالکل برداشت نہیں کرونگا میرے پاس بہترین کابینہ پر مشتمل ٹیم ہے جس میں سینئرز بھی موجود ہیں اور جونیئر بھی۔ اسی ٹیم سے سندھ میں تبدیلی لاؤنگا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے جائز مطالبات ضرور مانے جائیں گے لیکن جرائم پیشہ عناصر جس جماعت میں بھی ہونگے اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ جرائم پیشہ عناصر کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے حقوق پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا تمام ریاستی ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم سے سندھ میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کالا باغ ڈیم سے متعلق میرا موقف وہی ہے جو پارٹی کا ہے ۔ ڈیم بنانے سے سیلابوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا یہ مسئلہ پشتے اونچے کرنے سے حل ہوگا اور ہم یہ کام کررہے ہیں۔ وزیراعظم سے بات کریں گے کہ کے الیکٹرک اور اس جیسے دیگر وفاقی اداروں میں سندھ کو بھی نمائندگی دی جائے۔ ہم اپنے صوبے میں احتساب کے لئے قانون سازی کرینگے اگر میرا بھائی بھی کسی غلط کام میں ملوث ہوا تو نہیں چھوڑوں گا۔ ہمارے احتساب کے قانون میں پلی بارگیننگ نہیں ہوگی۔ اگر سارے وزراء اس پر متفق ہو کر کام کریں تو ایک ماہ میں این ایف سی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ وزیراعظم کو آصف علی زرداری کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا قیادت کے آپس کے معاملات ہیں میں دخل اندازی نہیں کرونگا۔