واشنگٹن: (،لت+اے پی پی) ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد امریکا میں غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ واقعات ، سکولوں اور دفاتر میں اور سڑکوں پر پیش آئے جس کی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں اور اسلام کے تعصب کا کھلے عام اظہار کرنا ہے ۔ ٹرمپ کے حامی امریکی شہریوں نے غیر ملکیوں سے اپنی نفرت کے اظہار کیلئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بھی استعمال کر نا شروع کر دیا ہے۔نیو یارک کی پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہر میں اس سال کے دوران اب تک مسلمانوں کے خلاف نفرت پرمبنی جرائم میں 25فیصد تک جبکہ یہودیوں کے خلاف ایسے جرائم میں 111فیصد تک اضافہ ہوا ہے ۔ کیلیفورنیا کے علاقے فری مونٹ کی مشن پیک پر ہا ئکنگ کیلئے گئی ایک خاتون کو نہ صرف ہراساں کیا گیا بلکہ اس کی گا ڑی کے شیشے توڑ دئے گئے اور اسکا پرس بھی چھین لیا گیا ۔ حال میں معروف امریکی تعلیمی ادارے ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں زیر تعلیم سکھ طالب علم کو ایسے ہی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ ہرمان سنگھ نے بتایا کہ وہ کیمپس کے قریب ایک سٹور میں خریداری کے دوران اپنی والدہ سے گفتگو کر رہا تھا کہ ایک مقامی شخص نے قریب آ کر اسے ہراساں کیا لیکن سٹور میں موجود کسی شخص نے اسے نہیں روکا۔