اسلام آباد: (آئی این پی) پانامہ پیپرز کی انکوائری کے لئے ٹی او آرز کمیٹی میں ڈیڈ لاک برقرار‘ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن سے وقت مانگ لیا‘ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ٹی او آرز پر تجاویز اور پانامہ پیپرز انکوائری ایکٹ بارے تجاویز سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کو دیدی ہیں جو اپوزیشن کی حتمی تجاویز ہیں،اپوزیشن نے ٹی او آرز پر بے انتہا لچک دکھائی اور75فیصد حکومتی ٹی او آرز مان لئے،مگر حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر زیرو لچک دکھائی گئی،حکومت اپوزیشن کی کسی بھی تجویز کو خاطر میں نہیں لایا۔ ،وزیراعظم نواز شریف قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں خود کو احتساب کے لئے پیش کرچکے مگر ٹی او آرز کمیٹی میں حکومتی ٹیم وزیراعظم کے احتساب کے حوالے سے سوچ بھی نہیں سکتی، اس لئے اپوزیشن نے ٹی او ارز کمیٹی کی 8 نشستوں کے بعد فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں مزید بیٹھنا بے سود ہے، سپیکر ایاز صادق اپوزیشن کا موقف حکومت کو پیش کریں گے اگر حکومت نے کوئی لچک دکھا ئی تو سپیکر اپوزیشن کو آگاہ کردینگے جس کے بعد اپوزیشن اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گی،حکومت کا تجویز کردہ انکوائری ایکٹ قبول نہیں،حکومت کا انکوائری ایکٹ بے زرر اور فضول ہے جس سے پانامہ کی تحقیقات نہیں ہو سکتی،حکومت نے انکوائری ایکٹ1956میں صرف ایک شق کا اضافہ کیا،تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا ٹی او آرز پر جو پہلے دن موقف تھا آج بھی وہی ہے، حکومت پہلے دن سے یہی چاہتی ہے کہ اپوزیشن نہ مل بیٹھے اور جب اپوزیشن مل کر بیٹھ گئی تو حکومت کی کوشش رہی کہ اپوزیشن کسی بات پر متفق نہ ہو اور پھر جب اپوزیشن ایک موقف پر متحد ہوگئی تو حکومت نے اس میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔ حکومتی وزراء اپوزیشن کو تقسیم کرنے میں جب ناکام ہوئے تو پھر حکومت نے سپیکر قومی اسمبلی کو سہارا بنا کر ایکاور کوشش کی جس پر اپوزیشن جماعتوں نے جو 19جولائی کو فیصلہ کیا تھا اس کی تجدید کردی ہے ، کچھ وزراء یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن تقسیم ہوگئی ہے۔ وہ بدھ کو سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤ س میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔بدھ کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن کی زیر صدارت ٹی او ارز کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا،جس میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی،ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق شیخ،سینیٹر بر سٹر سیف ،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ،قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ ،سینیٹر الیاس بلور ، اسرار اللہ زہری ،سید نوید قمر اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔ اجلاس کے بعد متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی قیادت میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے انکے چیمبر میں ملاقات کی ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے پیغام پہنچایا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس دوبارہ شروع ہوں اور دونوں فریقین کوکمیٹی میں دیکھنا چاہتا ہوں‘ جس پر مجھ سمیت اپوزیشن کے تمام رہنماؤں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں آنے پر کسی کو بھی اعتراض نہیں اور آپ کی شخصیت پر بھی کسی کو تحفظات نہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آج اپوزیشن کے اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں ٹی او آرز کمیٹی میں شرکت کرنے کے حوالے سے مشاورت کی اور اجلاس میں ہی فیصلہ ہوا کہ ہم اپنے فیصلے سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو ملاقات کرکے آگاہ کرینگے جس کے بعد سپیکر سے ملاقات کی اور انہیں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپیکر ایاز صادق سے ملاقات کرکے اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے یہ وہی فیصلے ہیں جو 19جولائی کو تحریک انصاف کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں ہوئے تھے۔ اپوزیشن نے ٹی او آرز پر تجاویز اور پانامہ پیپرز انکوائری ایکٹ بارے تجاویز سپیکر کو دے دی ہیں اور یہ اپوزیشن کی حتمی تجاویز ہیں۔ اس سے قبل اپوزیشن نے ٹی او آرز پر بے انتہا لچک دکھائی اور حکومت کی جانب سے پیش کردہ75 فیصد ٹی او آرزکو مان لیا اپوزیشن اس سے زیادہ لچک نہیں دکھا سکتی مگر حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر زیرو لچک دکھائی گئی۔ حکومت نے اپوزیشن کی کسی بھی تجویز کو خاطر میں نہیں لایا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں خود کو احتساب کے لئے پیش کرچکے مگر ٹی او آرز کمیٹی میں حکومتی ٹیم وزیراعظم کے احتساب کے حوالے سے سوچ بھی نہیں سکتی۔ اس لئے اپوزیشن نے آٹھ نشستوں کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ کمیٹی میں مزید بیٹھنا بے سود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ وہ اپوزیشن کا موقف حکومت کو پیش کریں گے اگر حکومت نے کوئی لچک دکھانے کی بات کی تو پھر وہ اپوزیشن کو اس حوالے سے آگاہ کردینگے جس کے بعد اپوزیشن اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے ٹی او آرز پر جو پہلے دن موقف اختیار کیا تھا اس پر آج بھی قائم ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس موقف کو مزید تقویت ملی ہے۔ حکومت پہلے دن سے یہی چاہتی ہے کہ اپوزیشن نہ مل بیٹھے اور جب اپوزیشن مل کر بیٹھ گئی تو حکومت کی کوشش رہی کہ اپوزیشن کسی بات پر متفق نہ ہو اور پھر جب اپوزیشن ایک موقف پر متحد ہوگئی تو حکومت نے اس میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔ حکومتی وزراء اپوزیشن کو تقسیم کرنے میں جب ناکام ہوئے تو پھر حکومت نے سپیکر قومی اسمبلی کو سہارا بنا کر ایک اور کوشش کی جس پر اپوزیشن جماعتوں نے جو 19جولائی کو فیصلہ کیا تھا اس کی تجدید کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کردیا ہے کہ کچھ وزراء یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن تقسیم ہوگئی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے تسلیم کیا ہے کہ تحریک انصاف نے جو عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے وہ اس کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں جن جن کے نام آئے ہیں ان کا یکساں اور بغیر کسی امتیاز کے احتساب ہونا چاہئے اور احتساب کی ابتداء وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان سے ہونی چاہئے۔قبل ازیں اپوزیشن کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کا انکوائری ایکٹ بے ضرر اور فضول ہے۔ حکومتی انکوائری ایکٹ قبول نہیں ۔ حکومت نے انکوائری ایکٹ مجریہ انیس سو چھپن میں صرف ایک شق کا اضافہ کیا ہے۔حکومت کے تجویز کردہ قانون سے پاناما پیپرز کے انکشافات کی تحقیقات نہیں ہو سکتی ہے۔ (ن غ +رڈ)