خبرنامہ

پانی بچانے کیلئے تمام پاکستانیوں کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا، چیف جسٹس ثاقب نثار

چیف جسٹس نے میمو

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پانی کےبغیر زندگی کاوجود ناممکن ہے، سب کو ملکر پانی کا غیر ضروری استعمال روکناہے، پانی بچانے کیلئے تمام پاکستانیوں کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا ، آنےوالےوقت میں خشک سالی اورقحط سنگین صورتحال اختیارکرسکتےہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں 2 روزہ واٹر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا صدر نے اپنا شیڈول تبدیل کیا اور اس تقریب میں شریک ہیں، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی بھی اس تقریب میں موجود ہیں.

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ تقریب پورے پاکستان کیلئے ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر سے ماہر مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا پانی زندگی کیلئےبہت ضروری ہے، پانی کےبغیر زندگی کاوجود ناممکن ہے، انسان خوراک کے بغیرزندہ رہ سکتا ہے مگر پانی کے بغیر نہیں۔

خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان آبی قلت کا شکار ملکوں میں ہوسکتاہے، پاکستان کے آبی ذخائرمیں خطرناک حدتک کمی ہوئی ہے، پاکستان کو پانی کی کمی دور کرنے کیلئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آبی ذخائر کیلئے عدلیہ بھی اپناکرداراداکررہی ہے، دیامراور بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے فوری اقدامات کیےجارہےہیں اور ڈیموں کی فوری تعمیر کرنے کی ہدایت کی اور فنڈ بھی قائم کیا۔

انھوں نے کہا فنڈ جمع کرنے دوران حیرت انگیز واقعات پیش آئے، فنڈ میں بچوں اور5ہزارپنشن لینےوالوں نےبھی حصہ ڈالا، پاکستانی قوم کی جانب سےفراخدلی کامظاہرہ کیاگیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب کو ملکر پانی کا غیر ضروری استعمال روکناہے، پانی بچانےکیلئےتمام پاکستانیوں کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا، تمام پاکستانیوں کو پانی احتیاط سے استعمال کرنا ہوگا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہمارے پاس بڑے ڈیموں کیلئے فنڈ نہیں تھا اس لیے فنڈ بنایا، پانی استعمال میں بھرپور احتیاط اور کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پانی کے ذخائر میں اضافے پر توجہ نہیں دی گئی، ابھی وقت ہےہم اپنی ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو درست کرسکتے ہیں، آنے والے وقت میں خشک سالی اور قحط سنگین صورتحال اختیار کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ابھی وقت ہےکہ ماضی کی غلطیوں پرقابوپالیں، سندھ طاس معاہدے پر عمل اور دریائے سندھ کا پانی بچاناناگزیرہے، پاکستان کیلئےڈیم وقت کی اہم ضرورت ہے، ڈیمز بنانے سے پانی کے بحران کو حل کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ واٹر سمپوزیم کے انعقاد سے ڈیم کی تعمیر اور پانی کی بچت میں مدد ملے گی، آبی ذخائرپرمستقبل میں بھی بھرپورتوجہ دیناہوگی، پانی سےمتعلق مسائل پرتوجہ نہیں دی گئی توبہت نقصان ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا ملک میں بڑھتی آبادی کی وجہ سےپانی کی طلب میں اضافہ ہورہاہے، زیرزمین پانی کی سطح بڑھانےکیلئے بھی فوری اقدامات کرنا ہوں گے، ملکی معیشت اورترقی کازیادہ انحصارپانی پربھی ہوتاہے، پانی کی فراوانی سے ملک میں زراعت کے شعبے کی ترقی ممکن ہوسکے گی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی ترقی کازیادہ انحصاراورنہروں اورزراعت پرہے، امیدہےتمام شرکاآبی قلت سےمتعلق تعمیری تجاویزدیں گے اور اپنے اپنے آئیڈیاز شیئر کرے، جو مثبت کام میں مدد کریں گے۔