چترال:(اے پی پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم سب ملکر پاکستان کی خدمت کرینگے، مخالفین کے پراپیگنڈے کی پرواہ کئے بغیر ترقی کا سفر جاری رکھیں گے، چترال سے دل کی گہرائیوں سے محبت کرتا ہوں، لواری ٹنل جون 2017ء تک مکمل ہو جائے گی، ترقیاتی منصوبے خوشحالی کی منزل ہیں، علاقے کے 100 سے زائد دیہات کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ بدھ کویہاں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے چترال کے عوام سے اتنا ہی پیار ہے جتنا وہ مجھ سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل کے علاوہ 17 ارب روپے شاہرات کی تعمیر پر بھی خرچ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں میں بغض نہیں جس کو جہاں مینڈیٹ ملا اس کا احترام کرتے ہیں، بغض ہوتا تو صوبوں میں حکومت بنا سکتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی سیاست کرنے والوں کو عوام نے ہر جگہ مسترد کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چترال میں کئی یونیورسٹیاں بنیں گی۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں ہسپتال کی تعمیر کیلئے وزیراعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت 250 بستروں پر مشتمل ہسپتال بنایا جائے گا جس کی تعمیر جلد شروع ہو گی اور اکثر منصوبے 2018ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ 2018ء کے بعد بھی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں پہلے بھی کئی دفعہ چترال آیا ہوں، آئندہ بھی چترال آؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کیلئے یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ چترال کے لوگ کسی طرح بھی لاہور، کراچی یا دیگر شہروں سے کم نہیں، چترال کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل منصوبہ کا سنگ بنیاد 1955ء میں رکھا گیا اور طویل عرصہ سے یہ منصوبہ مکمل نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے تیزی کے ساتھ اس منصوبے پر کام کیا اور اس کیلئے فنڈز جاری کئے۔ انہوں نے چترال کی ضلع کونسل کیلئے 20 کروڑ روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لواری ٹنل کے نام پر ووٹ نہیں مانگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہزادہ افتخار الدین کے ساتھ تعلق مشرف کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے والد شہزادہ محی الدین کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ملکر یہاں کے لوگوں کی خدمت کرینگے اور جون 2017ء میں لواری ٹنل کا افتتاح کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کونسل کو ملنے والی گرانٹ سے علاقہ میں گلیوں، سینیٹیشن کو بہتر بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرتا جو میرے ایجنڈے میں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ چترال کے عوام نے اردو سمجھنا شروع کر دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہزادہ افتخار الدین واحد رکن ہیں جو مشرف کی پارٹی سے منتخب ہوئے جنہوں نے اپنی نشست سے مستعفی ہو کر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر منتخب ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم میں نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا کہ جو جہاں سے بھی منتخب ہوا اسے عوام کی خدمت کرنے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کی باتوں کا نوٹس نہیں لیتے، نوٹس عوام لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے نوجوانوں کیلئے آج تک کسی نے کچھ نہیں کیا لواری ٹنل منصوبہ 55 سال سے التواء کا شکار رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مخالفین کو ہدایت نصیب کرے اور پاکستان کی ترقی کی توفیق دے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں چترال کی ترقی کیلئے 10 ارب روپے دیئے، آئندہ سال ترقی کیلئے مزید 8 ارب روپے دیں گے۔ انہوں نے چترال میں شاہراہوں کے منصوبوں پر جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ گولن گول سے چترال تک 132 کے وی لائن بچھائی جائے گی جس سے 108 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ یہ منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیشتر ترقیاتی منصوبوں کو 2018ء سے قبل مکمل کر لیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کیا ہے، عمران خان 2018ء کا انتخاب نہیں جیت سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین نہ عدالتوں کو مانتے ہیں نہ عوام کے فیصلوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ آخر وہ کس بات پر یقین رکھتے ہیں۔ انجینئر امیر مقام نے کہا کہ ہمارے جلسے میں جماعت اسلامی، جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کے نمائندے بھی موجود ہیں اور یہ بات تبدیلی کی بات کرنے والوں کو سمجھ لینی چاہئے عوام کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے۔ جلسہ میں سابق گورنر کے پی کے سردار مہتاب خان عباسی، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن، رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین، رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ، مسلم لیگ (ن) ضلع چکوال کے صدر سعید احمد خان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔