خبرنامہ

پٹرول مہنگا ہوگا، 120 ارب کا ریلیف پیکیج، منافع بخش شعبوں کے سیٹھ تنخواہیں بڑھائیں، وزیراعظم

پٹرول مہنگا ہوگا، 120 ارب کا ریلیف پیکیج، منافع بخش شعبوں کے سیٹھ تنخواہیں بڑھائیں، وزیراعظم

اسلام آبادوزیراعظم عمران خان نے ملک کے 13 کروڑ افراد کے لئے آٹا، دال اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی کا حامل 120 ارب روپے مالیت کا تاریخی ریلیف پیکج پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی‘ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں‘ اگر دوبڑے خاندان تیس سالوں میں لوٹی ہوئی نصف رقم بھی واپس لے آئیں تو کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آدھی کر دوں گا‘ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے‘عالمی سطح پر مہنگائی میں 50 فیصد کے مقابلے میں پاکستان میں یہ شرح صرف 9 فیصد ہے‘عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں ملک میں پٹرول کی قیمتیں بڑھانی پڑیں گی ورنہ ہمارا خسارہ بڑھے گا، محصولات میں کمی آئے گی‘سردیوں میں گیس کا مسئلہ بھی جنم لینے والا ہے‘پاکستان میں درآمدی گیس کی قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں‘منافع کمانے والے شعبوں کے سیٹھ اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں ‘اقتصادی اشاریئے درست سمت گامزن ہیں‘کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے تحت چالیس لاکھ خاندانوں کو گھروں کی تعمیر کے لئے بلا سود قرضے دیئے جائیں گے، کسانوں کو 5 لاکھ روپے تک بلا سود قرض ملے گا، شہری علاقوں میں کاروبار کے لئے قرض فراہم کیا جائے گا‘ہر خاندان سے ایک فرد کو ہنر مند بنایا جائے گا، 60 لاکھ تعلیمی وظائف کے لئے 47 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں، میڈیا انصاف اور غیر جانبداری پر مبنی تعمیری تنقید کرے‘ وزیراعظم نے توقع ظاہر کی کہ موسم سرما کے بعدسپلائی چین کی بہتری سے دنیا میں قیمتیں کم ہوں گی جس کا اثر پاکستان پر بھی ہو گا۔ بدھ کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے سیٹھ اورصنعتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے منافع میں مزدوروں کو بھی شامل کریں، مہنگائی کے مشکل وقت میں مزدوروں کی تنخواہیں بڑھائیں ۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں ورثہ میں جو پاکستان ملا اس میں ملک کے معاشی حالات انتہائی خراب تھے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ اور قرضہ ملا، زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے اور قرض ادا کرنے کے لئے رقم نہ تھی‘ ڈالرز کی کمی کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کورونا وبا کے دوران زراعت، تعمیرات، برآمدات کو خاص طور پر بچایا جس کی وجہ سے چاول کی پیداوار میں 13.6 فیصد، مکئی 8 فیصد، گنا 22 فیصد، گندم 8 فیصد اور کاٹن کی پیداوار میں 81 فیصد اضافہ ہوا جس سے زراعت کے کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی ملے‘ کسانوں کے حالات اچھے ہوئے۔ ملک میں ٹریکٹر اور موٹرسائیکل کی ریکارڈ سیل ہوئی، یوریا کی سیل 23 فیصد بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی کھپت میں 13 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ٹیکس محصولات میں 37 فیصد اضافہ ہوا‘وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کا مسئلہ ہے۔ اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہے، تنقید سے معاشرے کا فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ توازن لائے اور یہ دیکھے کہ ملک میں جو مہنگائی ہو رہی ہے اس کی وجہ عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہے،ترکی جیسے ملک میں مہنگائی کی شرح 19 فیصد بڑھی جبکہ اس کی کرنسی 33 فیصد گری، امریکا کے اندر 2006ء کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی، چین میں پروڈیوسر پرائس انڈیکس میں 26 سال میں پہلی بار اتنا اضافہ ہوا، جرمنی میں 50 سالوں میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ میں گیس 116 فیصد، یورپ 103 فیصد اضافہ ہوا تاہم پاکستان میں درآمد کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ تیل کی قیمتیں تین ماہ میں 100 فیصد بڑھیں جبکہ ہم نے اس میں 33 فیصد اضافہ کیا۔تیل درآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان میں فی لیٹر قیمتیں سب سے کم ہیں‘دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں آٹے کی قیمتیں آدھی ہیں، بھارت میں آٹا 83 روپے فی کلو، بنگلہ دیش میں 83 روپے فی کلو جبکہ پاکستان میں 60 روپے فی کلو ہے۔دالوں کی قیمتیں بھی دنیا کے مقابلے میں کم ہیں ۔ وزیراعظم نے احساس ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ قوم کو بتائے کہ مشکل وقت صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے، ہم پر تو اللہ کا خاص کرم ہے