ٹنڈوالہیار:(ملت آن لائن) سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہےکہ موجودہ حکومت کو خطرہ ہوا تو انہیں وہی سپورٹ کریں گے جو لائے ہیں ہم کیوں کریں گے۔
ٹنڈوالہیار میں میڈیا سے گفتگو کے دوران آصف زرداری نے وزیراعظم کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرغی خریدیں اور اس کے انڈے بیچ کر دیکھیں کتنی خوشحالی آتی ہے، ہم نے پہلے ہی کہا تھا یہ ملک نہیں سنبھال سکتے، ملک کے حالات گھمبیر ہیں، کٹھ پتلیاں ملک کے حالات سنبھال نہیں سکتیں، ملکی معاملات کو چلانے کے لیے ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جسے زمینی حقائق کا پتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ قومی حکومت بننے یا قبل از وقت الیکشن کی پیشگوئی نہیں کرسکتا البتہ یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ ان سے ملک نہیں چلتا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بلے والوں کی پوری کوشش ہے کہ سسٹم توڑ دیں، ہم جمہوریت کو مضبوط کریں گے تاکہ کسی اور کو موقع نہ ملے، ڈکٹیٹر شپ سے بدترین جمہوریت بہتر ہے اور اسی سوچ کے تحت پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ ملک نہیں چلتا، چلو اب گھر جاؤ، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے ۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی کچھ شقوں کا بہانہ بنا کر وہ 1973کا آئین منسوخ کرنا چاہتے ہیں، شقوں کا بہانہ بناکر دوبارہ ون یونٹ کی سیاست شروع کرنا چاہتے ہیں، ہم نے ون یونٹ کے خلاف بھی جدوجہد کی تھی، ہم دوبارہ ون یونٹ کی سیاست نہیں ہونے دیں گے، ون یونٹ کی مخالفت ہم نے کی ہے اور کرتے ہیں، جب تک جان میں جان ہے جنگیں ہوتی رہیں گی۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو خطرہ ہوا تو انہیں وہ سپورٹ کریں گے جو لائے ہیں، ہم کیوں کریں گے، عمران خان جو کچھ کررہے ہیں ڈھکے چھپے نہیں، کہہ کر کررہے ہیں، وہ کہتے ہیں ساری اپوزیشن کو جیل میں ڈال دوں گا، تو بسم اللہ، ہم میں جیل جانے کا صبر اور برداشت ہے،کیا عمران خان جیل جاسکتے ہیں اور کتنے دن برداشت کرسکتے ہیں، جیسی کرنی ہے ویسی بھرنی بھی ہوگی، جو ہمیں جیل بھیجے گا پھر تو آنے والے اسے بھی بھیجیں گے کیا وہ برداشت کرلیں گے؟
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب نے احتساب عدالت اور قانون ہمارے لیے بنائے تھے جو خود ان کی گلے پڑگئے، وہ آج خود احتساب عدالت میں کھڑے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ مجھے موجودہ حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی نظر نہیں آتی، ان کی تو ایک ہی پالیسی ہے گورنر ہاؤس کی دیوار گرانا، پرانی دیوار آخر کیوں توڑی جارہی ہے، گورنر ہاؤس میں میوزیم یا لائبریری، جو بھی بنائیں دیوار کی ضرورت تو ہوگی۔
آصف زرداری نے کہا ہمارا فرض ہے کہ لوگوں کو نوکریاں دیں تاکہ گھروں کے چولہے جلیں، کراچی میں 50 ہزار دکانیں گرادی گئیں، بیروزگار کرکے کہا جارہا ہے ٹینٹ میں بیٹھیں، پہلے متبادل انتظام کرتے، عمارت بناتے جگہ دیتے اور پھر گراتے تو بات بنتی۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ شوگر ملوں سے متعلق پالیسی وفاق کی چل رہی ہے ، جے آئی ٹی نے شوگر ملوں کوسیل کررکھا ہے، نقصان ہوگا تو برداشت کرنا پڑے گا لیکن افسوس ہے کہ نقصان غریب کا ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پیپلزپارٹی کی وفاق میں حکومت آئی تو آبادگاروں کو فائدہ ہوا، ہم نے بیمارصنعتوں کو فعال کیا تاکہ روزگار بڑھے اور نوکریاں ملیں، ہماری اور موجودہ حکومت کی سوچ میں فرق ہے، ان کی سوچ بیکار سوچ ہے اس سے نقصان ہوگا۔
آصف زرداری نے کہا کہ بھارت اور دیگر طاقتیں افغانستان میں بیٹھ کر دہشت گردی کو بڑھا رہی ہیں، صدر ٹرمپ افغانستان میں موجود بھارت اور دیگر قوتوں کی دہشتگردی پر بھی کچھ جواب دیتے۔