خبرنامہ

کشمیری طالب علم کی میت گھر پہنچے پرکہرام

سرینگر: (ملت+اے پی پی) راجستھان میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم توصیف احمد پیر زادہ کی پر اسرار موت کے بعد جب اسکی میت کپواڑہ کے علاقے دیور میں اس کے آبائی گاؤ ں پہنچی تو وہا ں کہرام مچ گیا اوراس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھے گئے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق توصیف کی پراسرار موت پر ضلع کے کئی مقا مات پر کشمیری طلبہ نے احتجاج کرتے ہوئے شیکا وتی انجینئر کالج جہاں و ہ زیر تعلیم تھا کے منیجنگ ڈائریکٹر کو قصوار ٹھہراتے ہوئے اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔توصیف کے اہل خانہ کے مطابق پہلے اس نے ہریانہ کالج میں داخلہ لیا تھا وہاں ہراساں کئے جانے اور ہو سٹل کی سہولت کی فراہمی پر اس نے کالج چھوڑ کر نئی دلی چلا گیا جہاں اس کی ملاقات شیکا وتی ااچنجینئر کالیج ڈنڈلوڈ راجستھان کے منیجنگ ڈائریکٹر دنیش رینہ سے ہوئی جنہوں نے اسے اسکالر شپ کے تحت اسے بی ٹیک انجینئرنگ میں داخلہ دینے کا یقین دلایا تھا ۔غم سے نڈھال ما ں نے صحافیوں کو بتایا کہ توصیف کے والد غلام احمد پیر ایک دکان پر سیلز مین کاکام کرتاہے اور4ماہ قبل انہو ں نے تو صیف کی پڑھائی کیلئے گھر میں دودھ دینے والی اکلوتی گائے فروخت کی تاکہ توصیف کی تعلیم متاثر نہ ہو۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے تو صیف کو راجستھان خوشی خوشی رخصت کیا تھاتاکہ وہ وہا ں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر سکے لیکن انکے خواب خواب ہی رہ گئے اور توصیف بھارتی وزیر اعظم کی سکالر شپ کی بھینٹ چڑھ گیا۔توصیف کی پر اسرار موت کی خبر سنتے ہی لولاب کے ہزارو ں لوگ دیور پہنچ گئے، جب تو صیف کی نعش وہاں پہنچی تو علاقے میں کہرام مچ گیا اورخواتین کی بڑی تعداد کو سینہ کو بی کرتے ہو ئے دیکھا گیا۔تو صیف کی لاش کو ہزارو ں لوگو ں کی مو جودگی میں پر نم آنکھو ں سے سپرد خاک کیا گیا۔کپواڑہ ،سوگام ،ہندواڑہ اور لال پورہ میں تو صیف کی پر اسرار موت پر شیکا وتی انجینئرنگ کالج کی انتظامیہ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ توصیف کے اہل خانہ نے اس کی پراسرار موت کی غیر جانبدانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔