وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ ان سے سخت سوالات اس لیے کیے جا رہے ہیں کیونکہ وہ بریکنگ نیوز میں ہیں، تاہم وہ اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا جواب سپریم کورٹ میں دیں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جائیداد اور ایمنسٹی لینے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جو آج عدالت عظمیٰ میں پیش کی جائیں گی۔
جاپان کے دورے پر موجود علیمہ خان نے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ پبلک ہولڈر نہیں بلکہ ایک عام شہری (پرائیویٹ سٹیزن) ہیں، وہ اللہ کو جواب دہ ہیں اور عدالت جب بلائے گی تو اسے بھی جواب دیں گی۔
وزیراعظم کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ پیسے کدھر سے آئے؟ یہ پیسہ انہیں نانا، دادا اور والدین سے وراثت میں ملا ہے اور انہوں نے خود بھی کمایا ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم میں آج تک کسی بورڈ ممبر نے پیسوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا اور نہ زندگی میں کبھی غلط طریقے سے پیسہ کمانے کی کوشش کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان الزامات سے تکلیف کا احساس ہوتا ہے، حتیٰ کہ ان کے والد پر بھی کرپشن کے الزامات لگائے گئے جو باعث تکلیف ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے ہمیشہ ایمانداری کا درس دیا اور رشوت لینا تو دور کی بات کبھی دی بھی نہیں، سوائے ایک ٹیلی فون والے کے، جسے وہ سو روپے دیتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ پیسہ جمع کرنے کی مخالفت کی ہے۔
علیمہ خان کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم کمیٹی نے 893 مالکان کو نوٹس بجھوائے تھے جن میں سے 450 افراد نے جائیدادوں کی ملکیت تسلیم کرلی تھی جب کہ 443 افراد نے اس حوالے سے کوئی جواب جمع نہیں کرایا تھا۔
بعدازاں اس قسم کی اطلاعات سامنے آئیں کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے دبئی میں اپنی جائیدادوں کے حوالے سے ایف بی آر کو ٹیکس جمع کرا دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق انہوں نے دبئی میں اپنے پرتعیش فلیٹ دی لافٹس ایسٹ۔ 1406 کی 25 فیصد تخمینی مجموعی قیمت اور 25 فیصد جرمانے کی رقم ٹیکسوں کی مد میں جمع کروائی۔
بتایا جارہا ہے کہ علیمہ خان کی پراپرٹی کی مالیت تقریباً 7 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے اور ان کا فلیٹ دبئی کے قلب میں برج خلیفہ سے متصل ہے جو انتہائی مہنگا علاقہ ہے۔
باخبر متعلقہ حکام کے مطابق ٹیکسوں اور جرمانے کی شکل میں علیمہ خان پر دُہرا جرمانہ عائد کیا گیا تھا اور ایف بی آر اور ایف آئی اے حکام سے معاملات طے کرنے کے لیے علیمہ خانم کی قانونی ٹیم کو چار ہفتے لگے۔
اس پورے عمل سے واقف ایک سینئر افسر نے بتایا تھا کہ علیمہ خانم کو بیرون ملک کاروبار کے حوالے سے متعلقہ حکام کے استفسار کا جواب دینا باقی ہے۔
جبکہ انہوں نے ایف آئی اے کو دیئے گئے اپنے حلفیہ بیان میں بتایا تھا کہ مذکورہ فلیٹ بیرون ملک کاروبار سے حاصل آمدنی سے خریدا گیا۔