TLP کے معاملے میں ریاست کو پیچھے ہٹنا پڑا، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ قائم کئے بغیر انتہاءپسندی سے چھٹکارا ممکن نہیں‘ جو ریاست قانون کی عمل داری نہ کروا سکے اس کی بقاءپر بہت جلد سوالات اٹھتے ہیں‘
انتہاپسندی کے خلاف ریاست اتنی ہی تیار ہے جتنا ہونا چاہئے ‘تحریک لبیک کے کیس میں ریاست کو پیچھے ہٹنا پڑا‘انتہا پسندی کی بڑی وجہ مدارس نہیں، اسکول اورکالجز ہیںجہاں 80اور 90ءکی دہائی میں ایسے اساتذہ بھرتی کئے گئے جنہوں نے شدت پسندی کو فروغ دیا‘ نکتہ نظر پیش کرنا ہر ایک کا حق ہے تاہم اسے زبردستی مسلط کرنا درست نہیں‘ نکتہ نظر کا فیصلہ سوسائٹی نے کرنا ہے۔
شدت پسندی اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے‘ ہمیں بھارت‘ امریکا اور یورپ سے نہیں اپنے آپ سے خطرہ ہے ‘ ہماری فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج اور ہم ایٹمی طاقت ہیں‘ ہندوستان ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا‘جو شخص سیرت النبیﷺ کو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہے؟۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قانون کی عمل داری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے‘ ریاست کا کنٹرول ختم ہو تو جتھے قانون اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں‘حکومت اور ریاست شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے اتنی ہی تیار ہیں جتنا ہونا چاہئے