خبرنامہ انٹرنیشنل

آئی اے ای اے اپنا کردار کرے گی، ایران

آئی اے ای اے اپنا کردار کرے گی، ایران

تہران (ملت آن لائن) ایران کے جوہری توانائی محکمہ کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ ایران یورنییم کی افزودگی سمیت تمام جوہری سرگرمیوں کو معاہدے سے پہلے والی پوزیشن سے کئی گنا زیادہ تیزی کے ساتھ انجام دینے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق بہروز کمالوندی نے یہ بات ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کرنے کی تصدیق کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں امریکی صدر کے ممکنہ اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ امریکی صدر کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو معطل رکھنے کی مدت میں توسیع نہ کرنا ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے آئے گا اورایران بھی اس کے خلاف لازمی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ بہروز کمالوندی نے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ علی اکبر صالحی اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے واضح کردیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے وعدے پورے نہ کرنے کی صورت میں کسی کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ایران پچھلے دو برس کی طرح آئی اے ای اے کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو توقع ہے کہ آئی اے ای اے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کی غرض سے اپنا کردار کرے گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیے..ایرانی سرحد پر ترکی کی 144 کلو میٹر دیوار کا کام تیزی سے جاری
انقرہ ؛ ترکی میں ایران کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار کی تعمیرکا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق دیوار کی تعمیر میں سرگرم ترک فرم ٹوکی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ 144 کلو میٹر طویل دیوار کا بیشتر حصہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ دیوار طے شدہ ٹائم فریم کے اندر 2019ء میں مکمل کرلی جائے گی۔ ترکی اس دیوار کی تعمیر کے ذریعے سرحد پار سے اسمگلنگ کی روک تھام ، شدت پسندوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کی آمد روفت روکنا چاہتا ہے۔کمپنی کے چیئرمین ارگون توران نے بتایا کہ گذشتہ برس موسم گرما میں شروع کی گئی دیوار کا اب تک 80 کلومیٹر مکمل کرلیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ وہ آئندہ سال کے شروع تک 144 کلو میٹر دیوار مکمل کرلیں گے۔واضح رہے کہ گذشتہ برس ترک صدر رجب طیب اردوآن نے داعش اور دوسرے شدت پسند گروپوں کی آمد روفت روکنے کے لئے عراق، ایران اور شام کی سرحدوں پر باڑ لگانے اور دیوار تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔