خبرنامہ انٹرنیشنل

ابوظہبی میں پہلے مندر کی تعمیر، نریندر مودی نے سنگِ بنیاد رکھ دیا

ابوظہبی میں پہلے مندر کی تعمیر، نریندر مودی نے سنگِ بنیاد رکھ دیا

ابوظہبی: (ملت آن لائن) انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی ابوظہبی میں تعمیر ہونے جا رہے پہلے مندر کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ہے۔ابوظہبی میں مندر کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں نریندر مودی کا کہنا تھا کہ انڈیا قنوطیت پسندی کے دور سے نکل چکا ہے، صورتحال اب کیا ہو گا سے یہ کب ہو گا؟ میں آ گئی ہے۔ اس سے اب یقین ہو گیا ہے کہ چیزیں تبدیل ہونگی۔ اپنے خطاب میں انڈین وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی چار سالہ مدت میں ملک نے زبردست تبدیلی دیکھی ہے۔ وہ دن تھے جب ہم مایوس اور فکرمند تھے لیکن چار برسوں میں صورتحال بدل گئی ہے۔

……………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…سعودی عرب: عبایہ کی پابندی ختم ہونیوالی ہے؟

ریاض (ملت آن لائن)سعودی عرب میں ممتاز عالم دین نے خواتین کیلئے عبایہ کی پابندی کو غیر ضروری قر ار دے کر ملک میں تبدیلی کی نئی لہر کا اشارہ دیدیا ۔سعودی عرب کی ریاستی سرپرستی میں قائم مجلس ہیئت الکبار العلماء (Council of Senior Scholars) کے رکن شیخ عبداللہ المطلق نے ٹی وی کے پروگرام میں خواتین کے لباس کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں عبایہ پہننے کی ضرورت نہیں ہے ۔ خواتین کا لباس یا پہناوا، مناسب حدود میں ہونا لازم اور یہی اہم ہے ۔ مسلم دنیا میں90فیصد خواتین بغیر عبایہ کے زندگی کے معمولات ادا کرتی پھرتی ہیں اور وہ سبھی نیک بھی ہیں۔ اس معاشرتی رویے کے تناظر میں اپنے ملک کی خواتین پر عبایہ پہننے کی پابندی یا اس کے لیے انہیں مجبور نہیں کیا جا سکتاکہ برقع ایک طرح کا “پردہ” ہے اور یہ اُس جلباب میں داخل ہے جس کا حکم اللہ تعالی نے خواتین کو قرآن کریم (سورہ الاحزاب آیت 59) میں دیا۔ شیخعبداللہ المطلق کے مطابق عورت سر اوڑھے یا کسی اور طریقے سے پردہ کرے اس میں کوئی حرج نہیں یہ امر اہم ہے کہ شیخ عبداللہ المطلق کا بیان سعودی حکومت کا پالیسی بیان نہیں لیکن اعلیٰ ترین مذہبی ادارے کے رکن کی جانب سے عبایہ کو لازمی لباس کا درجہ نہ دینا ایک اہم پیش رفت خیال کی گئی ہے ۔ اس سے قبل کبھی کسی سعودی مذہبی عالم کی جانب سے ایسا کبھی کوئی بیان نہیں سامنے آیا تھا بلکہ حجاب و عبایہ کی پر زور وکالت کی جاتی تھی۔
شیخ عبداللہ کا بیان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل کا تسلسل خیال کیا گیا ہے ۔تجزیہ کاروں نے اہم سعودی عالم دین کے بیان کو موجوہ حکومت کے سماجی اصلاحاتی پروگرام کی ایک نئی جہت سے بھی تعبیر کیا ہے ، جو یقینی طور پر سعودی خواتین کی آزادی سے متعلق ہے ۔ شاہ سلمان اور اُن کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں شروع کئے گئے ویژن 2030 کے تحت خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء رواں برس جون میں شروع ہو جائے گا۔ سینما گھروں کے کھولنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ خواتین کے سٹیڈیم میں میچز یا دوسری تقریبات کو دیکھنے کی اجازت بھی دی جا چکی ہے یہ بھی واضح رہے کہ سعودی عر ب میں پیش رفت ایسے مو قع پر سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایران میں خو اتین کے بعض گروپوں نے لباس کی پابندیوں کے خلاف احتجاج کر تے ہو ئے حجاب اتار پھینکے جس پر ان کے خلاف کر یک ڈاؤن کیا گیا ۔