خبرنامہ انٹرنیشنل

اتر پردیش کی اسمبلی کیلئے ووٹنگ کا پہلا مرحلہ مکمل

لکھنؤ (ملت + آئی این پی) بھارت میں پانچ ریاستوں میں جاری اسمبلی انتخابات میں اترپردیش میں پہلے مرحلے کیلئے ووٹنگ کاعمل مکمل ہوگیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہفتہ کو ملک کی گنجان آباد ریاست اتر پردیش میں ریاستی اسمبلی کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ۔ ریاست میں صبح سات بجے ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہوا اور یہ شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ اس مرحلے میں ریاست کے ڈھائی کروڑ سے زیادہ افراد ووٹ دینے کے اہل تھے ۔ریاستی الیکشن سات مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ریاست اترپردیش میں سات مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور پہلے مرحلے کے لیے دہلی سے ملحق مغربی علاقوں کے 15 اضلاع میں ووٹ ڈالے گے ۔پہلے مرحلے میں 403 مجموعی سیٹوں میں سے 73 نششتوں کے لیے ووٹ ڈالے گے جن میں فرقہ وارانہ کشیدگی والے علاقے کیرانہ، مظفر نگر اور دادری وغیرہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ میرٹھ، غازی آباد اور آگرہ میں بھی ووٹ ڈالے گے ۔ نتائج 11 مارچ کو عام کر دیے جائیں گے۔ اس سے قبل چار فروری کو دو ریاستوں پنجاب اور گوا میں ووٹ ڈالے جا چکے ہیں ۔اس ریاستی الیکشن کو وزیراعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے ایک اہم امتحان قرار دیا گیا ہے۔2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے یہاں کی 80 لوک سبھا (پارلیمانی) سیٹوں میں سے 71 پرکامیابی حاصل کی تھی جبکہ ریاست میں سماجوادی پارٹی کی حکومت تھی۔اترپردیش ملک کے رجحان کو طے کرنے میں اہم کردار نبھاتا رہا ہے۔ ایک جانب کانگریس اور سماجوادی پارٹی کا اتحاد ہے تو دوسری جانب سابق وزیر اعلی مایاوتی کی قیادت والی پس ماندہ طبقے کی اہم پارٹی بہوجن سماج پارٹی ہے جبکہ بی جے پی اپنی ساکھ بچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔اس مرحلے میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیٹے پنکج سنگھ پہلی بار انتخابات لڑ رہے ہیں اور انھیں نوئیڈا میں سماجوادی پارٹی کے سنیل چودھری سے سخت مقابلہ ہے۔اس کے علاوہ مظفر نگر میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے سرخیوں میں آنے والے سنگیت سوم سردھنا سے میدان میں اور ان کے خلاف سماجوادی پارٹی نے اپنے خاص آدمی اتل پردھان کو اتارا ہے۔ویسے اس مرحلے میں بی جے پی رہنما حکم سنگھ نے اپنی بیٹی کو میدان میں اتارا ہے۔ حکم سنگھ نے یہ الزام لگایا تھا کہ کیرانہ سے ہندو نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور ایک فہرست جاری کی تھی لیکن بعض چینلوں نے ان کے ان الزامات پر تفتیش کی اور انھیں بے بنیاد قرار دیا۔