خبرنامہ انٹرنیشنل

اسرائیل کا مشرقی رام اللہ میں 2040ء تک77ہزار یہودیوں کی آبادی کاری کا منصوبہ تیار

رام اللہ(آن لائن)فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ایک ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے مشرق میں نصف درجن کے قریب یہودی کالونیوں کوآ پس میں ضم کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں پر 77 ہزار یہودیوں کو بسانے کی تیاری کررہا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور یہودی توسیع پسندی پر نظر رکھنے والی اسرائیلی تنظیم ’’یچ دین‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت مشرق رام اللہ میں ’مخماش مزراخ‘ یہودی کالونی کو ایک نئے ڈھانچے میں تبدیل کرتے ہوئے آ س پاس کی متعدد دوسری کالونیوں کو بھی اس میں ضم کرنا چاہتا ہے۔یہودی تنظیم کا کہنا ہے کہ پلان کے تحت 2040 ء تک مشرقی رام اللہ میں قائم یہودی کالونیوں معالیہ مخماش، ریمونیم، بساگوتم کوخاف یئر اور غیرقانونی طورپر قائم کردہ یہودی کالونی مسبیہ دانی کو باہم ملا کر ایک بڑی اور وسیع کالونی بنانا اور ان میں مزید 77 ہزار یہودیوں کوآ باد کرنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے وسیع تر یہودی کالونی کے قیام کے لیے مشرقی رام اللہ کی شاہراہ 60 کے ارد گرد 2500 نئے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے 790 دونم فلسطینی اراضی غصب کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔واضح رہے کہ اس وقت مشرقی رام اللہ کی ان کالونیوں میں کل چھ ہزار یہودیآ باد ہیں تاہم اسرائیلی حکومت تواتر کے ساتھ یہودی کالونیوں میں توسیع کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔