خبرنامہ انٹرنیشنل

اسموگ کے ذمہ داربھارتی کاشتکاراپنےکھیت جلانے پرمجبور

اسموگ کے ذمہ داربھارتی کاشتکاراپنےکھیت جلانے پرمجبور
ئی دہلی:(ملت آن لائن) بھارت میں کھیتوں کی کٹائی کے بعد زمین میں رہ جانے والے ڈنٹھل کو جلاکر ختم کرنے کا عمل ایک معمول ہے جو خطے میں گہری اسموگ کی وجہ بن رہا ہے۔ بھارتی شہر لدھیانہ کے گاؤں قادیان میں رواں سال دھان کی فصل کی کٹائی کے بعد زمین میں رہ جانے والے ڈنٹھلوں کو ختم کرنے کےلئے 600 ایکڑ پر محیط فصل کو جلایا گیا ہے، ایک کاشتکار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ ہمارا معمول ہے ہم فصلوں کی کاشت کے بعد ان کو جلا کر ختم کردیتے ہیں اور پھر نئی فصل کی تیاری کرتے ہیں۔ خطےمیں اسموگ اور آلودگی کا سبب بننے والے اس عمل کے حوالے سے کاشتکار سمرنجیت کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے اس طرح سے فصل کو جلانا کس قدر نقصان دہ ہے لیکن ہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔خطرناک اسموگ کے حوالے سے بھارتی پنجاب ایگریکلچر کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں کو فصلوں کو جلانے کے عمل سے روکنے کےلئے مرکزی حکومت کو ایک سفارش ارسال کی ہے جس میں فوری طورپر فنڈز کی فراہمی کی اپیل کی گئی ہے تاکہ کاشتکاروں کو جدید مشینیں فراہم کی جائیں اور فصلوں کے جلانے کے عمل سے روکا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب کی حکومت نے کاشتکاروں کو فصلوں کو جلانے سے بچانے کےلئے ’’سپر اسٹرا مینجمنٹ سسٹم‘‘ کی تنصیب کے احکامات جاری کئے ہیں تاکہ فصلوں کو جلانے سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پایا جاسکے۔
واضح رہے کہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان اور بھارت میں زہریلی گیسوں، دھند اور اسموگ کا راج بڑھ جاتا ہے جس کے باعث معمولات زندگی شدید متاثر ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ صورتحال اس وقت تک قائم رہتی ہے جب تک بارش نہیں ہوجاتی ۔ لاہور سمیت پاکستان کے متعدد علاقوں میں دھند اور اسموگ نے شہریوں کا جینا عذاب کر رکھا ہے تاہم بھارت میں صورتحال پاکستان سے بھی زیادہ خراب ہے۔