خبرنامہ انٹرنیشنل

افغان صوبے ننگر ہار میں 3 طالبان کمانڈر سمیت 32 جنگجو ہلاک

افغان صوبے ننگر ہار میں 3 طالبان کمانڈر سمیت 32 جنگجو ہلاک

کابل:(ملت آن لائن) افغان صوبے ننگر ہار میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں طالبان کے تین کمانڈر سمیت 32 جنگجو ہلاک ہوگئے۔ افغان میڈیا نے ننگر ہار کے گورنر ہاؤس سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگجوؤں کے خلاف یہ کارروائی مشرقی ننگر ہار کے علاقے کھوگیانی میں بدھ کی رات کو کی گئی جس میں 23 طالبان مارے گئے ساتھ ہی 14 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے ٹھکانے پر حملے کے دوران قاری ہدایت، قاری خالد اور اسماعیل نامی تین مقامی طالبان کمانڈر کو بھی ہلاک کردیا گیا ساتھ ہی دو موٹر سائیکلیں اور بارودی سرنگیں تباہ کرکے اسلحہ قبضے میں کرلیا گیا۔ سرکاری میڈیا نے حملے میں سیکیورٹی اہلکاروں کے زخمی یا ہلاک ہونے سے متعلق بتایا کہ آپریشن میں صرف ایک امریکی فوج زخمی ہو ا جسے اسپتال میں طبی امداد دے دی گئی اور اس کی حالت خطر ے سے باہر ہے۔ طالبان نے کھوگیانی میں اتحادی افواج کے آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئےکہا ہے کہ اتحادی افواج کو آپریشن کے دوران شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

………………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…افغان حکومت نے حزب اسلامی کے75 ارکان کو رہا کردیا

افغان حکومت نے امن معاہدے کے تحت حزب اسلامی کے مزید درجنوں قیدیوں کو رہا کردیا۔افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل کے مشرق میں واقع پل چرخی جیل سے حزب اسلامی کے 75 قیدیوں کو رہا کردیا گیا۔ یہ رہائی صدر اشرف غنی اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے درمیان ایک سال قبل ہونے والے امن معاہدے کے تحت عمل میں آئی ہے۔ حزب اسلامی کا کہنا ہے کہ ان کے 3 ہزار ارکان مختلف جیلوں میں قید ہیں جو رہائی کے منتظر ہیں اور ان کی رہائی میں انسانی حقوق کی تنظیمیں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے امن معاہدے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ حزب اسلامی کے ارکان سیاسی کارکن نہیں بلکہ شہریوں اور حکومتی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہیں تاہم افغان حکومت انہیں سیاسی قیدی قرار دے کر مرحلہ وار رہا کررہی ہے۔ امن معاہدے کے بعد سے یہ تیسرا موقع ہے کہ حکومت نے حزب اسلامی کے قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ قبل ازیں گزشتہ سال مئی میں 55 اور سال کے آخر میں 13 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ صدر اشرف غنی اور گلبدین حکمت یار نے ستمبر 2016ء میں امن معاہدہ کیا تھا جس کے بعد سے حزب اسلامی کے سربراہ جلاوطنی ختم کرکے کابل میں مقیم ہیں۔