خبرنامہ انٹرنیشنل

افغان طالبان گروپوں،سیکورٹی فورسزآپریشن میں 5کمانڈروں سمیت 66 شدت پسند ہلاک

کابل (آئی این پی)افغانستان میں طالبان گروپوں کے درمیان لڑائی اور افغان فورسز کے زمینی اور فضائی کاروائیوں میں 5کمانڈروں سمیت 66 شدت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ مسلح افراد نے بارودی سرنگیں صاف کرنے والے 2کارکنوں کو قتل کردیا،افغان انٹیلی جنس نے دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے طالبان کے اسلحہ سپلائر کو گرفتار کرکے دھماکہ خیز مواد سے بھری 7 گاڑیاں قبضے میں لے لیں،دوسری جانب برطانوی حکومت نے افغان امن عمل کے لئے4اعشاریہ ایک بلین ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے ۔منگل کو افغان میڈیاکے مطابق مغربی صوبہ ہرات میں طالبان کے دو گروپوں کے درمیان لڑائی میں 2 اہم رہنماؤں سمیت 26 جنگجو ہلاک ہوگئے ۔مقامی سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے دو اہم رہنماؤں ملا عبدالصمد اور ملا ننگی الائی کے درمیان ضلع شندند میں پیر کو جھڑپیں شروع ہوئیں ۔ایک مقامی سیکورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ جھڑپوں کے دوران ملا ننگی الائی کے 15 اور ملا عبدالصمد کے 11 جنگجو مارے گئے ہیں۔جھڑپ گروپ کی قیادت پر اختلافات کے باعث شروع ہوئی ۔گزشتہ سال دسمبر میں طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور اور باغی طالبان رہنما ملا رسول کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں 50سے زائد طالبان جنگجو ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے ۔ادھر افغا ن نیشنل سیکور ٹی فورسز کے انسداد دہشتگردی آپریشن میں 35 شدت پسند ہلاک اور 4زخمی ہوگئے ۔وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیکورٹی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں مشترکہ آپریشن کیا اس دوران 7 شدت پسندوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا جبکہ انکے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا۔3 کمانڈر سمیت 20 شدت پسند جنوبی صوبہ ارزگان میں مارے گئے ۔بلغ میں آپریشن کے دوران 5 جنگجو ہلاک ہوئے ۔وزارت دفاع کے مطابق 4شدت پسند جنوب مشرقی صوبہ غزنی کے ضلع قاراباغ میں مارے گئے جبکہ ایک جنگجو قندوز کے ضلع دشت آرچی میں ہلاک اور 5 دیگر زخمی ہوگئے ۔ مشرقی صوبہ ننگرہار میں جیٹ طیاروں کی بمباری میں داعش کے 5 جنگجو ہلاک ہوگئے۔صوبائی پولیس کے ترجمان کرنل حضرت حسین مشرقی وال نے بتایا ہے کہ فضائی کاروائی ضلع حیسکا مینا کے علاقے صحابی قندھا میں کی گئی جس میں عسکریت پسندوں کا اسلحہ اور گولہ بارود بھی تباہ ہوگیا۔صوبہ ننگرہارداعش کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں عسکریت پسند پہاڑی علاقوں پر قابض ہیں ۔گزشتہ روز ضلع آچن میں امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 15 جنگجو مارے گئے تھے ۔ادھر صوبہ لوگر میں افغان انٹیلی جنس نے طالبان کے اسلحہ سپلائی کرنے والے مشتبہ جنگجو کو گرفتار کرکے دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی 7 گاڑیاں قبضے میں لے لیں۔این ڈی ایس کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے اسلحہ سپلائر کو ایک خصوصی آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا جس کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد سے بھری 7 گاڑیاں برآمد کرلی گئیں۔دوسری جانب قندھار کے ضلع میوندمیں نامعلوم مسلح افراد نے بارودی سرنگیں صاف کرنے والے 2کارکنو ں کو گولی ما ردی ۔حکام کا کہنا ہے کہ سرنگیں صاف کرنے والے کارکن حاجی عزیز اللہ کیمپ میں کام میں مصروف تھے کہ مسلح افرادان پر فائرنگ کردی۔دوسری جانب برطانوی حکومت نے افغان امن عمل کے لئے4اعشاریہ ایک بلین ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے ۔یہ یقین دہانی برطانوی وزیرخارجہ نے کابل میں افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات میں کرائی ہے ۔ ملاقات میں امن مذاکرات اور طالبان کے مذاکرات میں شرکت سے انکار پر بات چیت ہوئی۔طالبان نے موقف اختیار کیا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا تک بات چیت نہیں ہوگی۔برطانوی افواج افغانستا ن سے 2014 میں نکل چکی ہیں تاہم اب بھی برطانیہ کے تقریبا 450 فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔