خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکا سے ملک بدری کا خطرہ، مشی گن کے چرچ نے 62 سالہ پاکستانی خاتون کو پناہ دے دی

امریکا سے ملک بدری کا خطرہ، مشی گن کے چرچ نے 62 سالہ پاکستانی خاتون کو پناہ دے دی

لاہور:(ملت آن لائن)13 سال سے امریکا میں رہائش پذیر پاکستانی خاتون ملک بدری کے احکامات کے بعد چرچ پر رہنے پر مجبور ہوگئیں۔ 62 سال کی پاکستانی ماں کو امریکا چھوڑدینے کے احکامات ملے تھے جس کے بعد مشی گن کے ایک چرچ نے انہیں پناہ دینے کا اعلان کیا تھا بزرگ پاکستانی خاتون شاہدہ نعیم 12 مارچ سے چرچ میں مقیم ہیں۔ شاہدہ نعیم 40 سال پہلے پاکستان سے کویت منتقل ہوئی تھیں جہاں وہ گھروں میں کام کرتی تھی تاہم تیرہ سال پہلے وہ نان امیگرینٹ ویزے پر امریکا آئی تھیں۔
اب انہیں امریکا چھوڑنے کا حکم دیا جاچکا ہے اور وہ مشی گن کے چرچ میں پناہ گزین ہیں۔
مشی گن میں واقع چرچ ان سیکڑوں گرجا گھروں میں سے ایک ہے جو ملک بدری کے احکامات کا سامنا کرنے والے افراد کو پناہ دیتا ہے۔ کالامازو کے فرسٹ کانگریگیشنل چرچ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ پاکستانی خاتون چرچ میں پناہ لی ہوئی ہیں کیوں کہ انہیں ملک بدری کا سامنا ہے۔ شاہدہ نعیم نے کہا کہ ’’امیگریشن حکام نے مجھے پاکستان واپس جانے کا کہا لیکن میں چرچ آگئی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں پاکستان واپس نہیں جاسکتی، میرا خاندان، میرا بیٹا یہاں ہے، میں نے اپنی بیٹی کو یہاں کھودیا، اس نے یہیں تعلیم حاصل کی اور یہیں اس کا انتقال ہوا، میں ہر روز اس کی قبر پر جاتی ہوں، لیکن جب سے میں چرچ میں آئی ہوں قبر پر نہیں جاسکی‘‘۔ 62 سالہ شاہدہ نے کہا کہ ’’میں اپنی بیٹی کو نہیں دیکھ سکتی اور اب اس کی قبر پر جانے سے بھی مجھے محروم کردیا گیا ہے، میری خواہش ہے کہ مجھے اس کے برابر میں دفن کیا جائے‘‘۔ چرچ حکام کا کہنا ہے کہ وہ دیگر افراد کی طرح شاہدہ نعیم کے معاملے میں بھی قانونی ماہرین اور ان سیاستدانوں سے رابطے میں ہیں جو اس کام میں ان کی حمایت کرتے ہیں تاکہ کوئی قانونی راستہ نکالا جاسکے۔