خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکا: کنسرٹ میں فائرنگ کرنے والے مبینہ ملزم کی شناخت

امریکا: کنسرٹ میں فائرنگ کرنے والے مبینہ ملزم کی شناخت

لاس ویگاس (ملت آن لائن)امریکا کے شہر لاس ویگاس میں گزشتہ روز میوزک کنسرٹ کے دوران فائرنگ سے ہلاک افراد کی تعداد 59 ہوگئی جب کہ فائرنگ کرنے والے مبینہ ملزم کی شناخت بھی کرلی گئی۔

لاس ویگاس میں گزشتہ روز سال کے سب سے بڑے علاقائی میوزک فیسٹیول کے دوران 400 گز دور مینڈلے بے ریزورٹ ہوٹل کی بالائی منزل سے شرکا پر فائر کی گئی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک افراد کی تعداد 59 ہوگئی جب کہ 500 کے قریب زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق 64 سالہ سفید فام امریکی شہری اسٹیفن پیڈوک نے میوزک کنسرٹ کے شرکا پر فائرنگ کی جو ارب پتی اور پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ تھا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور اسٹیفن نے مینڈلے بے ریزورٹ کی 32 ویں منزل سے نیچے جاری کنسرٹ پر اندھا دھند فائرنگ کی اور بعد میں خود کو بھی گولی مارلی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور اسٹیفن کے پاس مجموعی طور پر 42 جدید پستولیں تھیں جن میں 23 اس کے ہوٹل کے کمرے اور 19 گھر سے برآمد ہوئیں۔

پولیس کے مطابق اسٹیفن کے ہوٹل کے کمرے سے ملنے والے اسلحے میں ایک فل آٹومیٹک رائفل، اے آر 15 اور اے کے 47 رائفلوں سمیت بڑی تعداد میں گولیاں شامل ہیں۔

اسٹیفن کی زیر ملکیت دو طیارے بھی تھے اور وہ جمعرات سے ہوٹل میں رہ رہا تھا جب کہ حملے سے قبل اس نے 70 ہزار ڈالر مالیت کا جوا بھی کھیلا۔

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کے سوگ میں کچھ دیر کی خاموشی اختیار کی جب کہ اپنے خطاب میں انہوں نے واقعے کو شیطانی عمل قرار دیتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔

دوسری جانب لاس ویگاس فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری جنگجو تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تاہم امریکی حکام نے یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ فی الحال ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس واقعے کا تعلق بین الاقوامی دہشت گردی سے نہیں ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا ہے کہ ابھی گن کنٹرول پالیسی پر بات کرنے کا وقت نہیں، اس وقت زخمیوں پر توجہ دینے اور متاثرین کے غم میں شریک ہونے کی ضرورت ہے۔