خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکا کی ایک مرتبہ پھر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی

صدر ٹرمپ کا شام

واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے امریکا کو دھمکی دی تو اسے ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی صدر حسن روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ واشنگٹن کو دوبارہ دھمکی نہ دیں ورنہ انہیں ایسا نقصان ہوگا جو تاریخ میں کبھی کسی کو نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، ایسا ملک نہیں رہا جو ایران کے اشتعال انگیز اور مار دینے جیسے دیوانہ وار الفاظ کو برداشت کرے۔

اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر ایران کو ایسے الفاظ استعمال کرنے سے باز رہنے کا کہا۔

ایران اور امریکا کی جنگ تمام جنگوں کی ماں ہوگی، حسن روحانی

قبلِ ازیں ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے تہران کے ساتھ محاذ آرائی کی کوشش کی تو وہ لڑائی ’جنگوں کی ماں (Mothers of all wars)‘ ہوگی۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ ’اگر اس نے شیر کی دم سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تو اسے بعد میں پچھتانا ہوگا‘۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ امن کے حوالے سے اقدام کیا جائے تو وہ دنیا میں قائم تمام امن معاہدوں کی ماں ہوگا، اور اگر جنگ کی گئی تو وہ جنگ دنیا میں ہونے والی تمام جنگوں کی ماں ہوگی۔

حسن روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا، ایران کو بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی فروخت سے نہیں روک سکتا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ منسوخ کردیا تھا جو سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دورِ حکومت میں 2015 میں امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا، جس میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس شامل تھے۔

22 مئی کو امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ امریکا کی عائد پابندیوں کی پاسداری نہیں کرے گا تو اسے ‘تاریخ کی سخت ترین پابندیوں’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

7 جولائی کو برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت روس اور چین نے ایران کو یقین دہانی کرائی تھی کہ امریکا کی جانب سے ’ایران جوہری معاہدے 2015‘ سے دستبردار ہونے کے باوجود تہران کو معاہدے کے تحت اقتصادی فوائد حاصل رہیں گے۔

امریکا کے اس معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران اور واشنگٹن کے تعلقات میں سرد مہری برقرار ہے۔

22 جولائی کو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری معاہدے سے متعلق امریکا کے ساتھ مذاکرات کی تجویز مسترد کرتے ہوئے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔