خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکہ؛ قتل کےمقدمے میں طوطےکوبطورِگواہ استعمال کیےجانے پرغور

مشی گن(آئی این پی)امریکی ریاست مشی گن میں استغاثہ اس بات پر غور کر رہا ہے کہ کیا قتل کے ایک مقدمے میں طوطے کو بطورِ گواہ استعمال کیا جا سکتا ہے؟،48 سالہ گلینا ڈیورم پر اپنے شوہر مارٹن ڈیورم کو اپنے پالتو طوطے کے سامنے قتل کرنے کا الزام ہے،مقتول کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بڈ نامی ان کے افریقی نسل کے بھورے طوطے نے دونوں کی بحث سنی تھی اور وہ ان کے آخری کلمات کو دہرا رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست مشی گن میں استغاثہ نے قتل کے ایک مقدمے میں طوطے کو بطورِ گواہ استعمال کیے جانے پر غور شروع کردیا۔مقامی استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کسی پرندے کو گواہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔نیوے گو کانٹری کے جج رابرٹ سپرنگ سٹیڈ نے ڈیٹروئٹ فری پریس کو بتایاکہ ہم اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ کیا اس معاملے میں اس کی شہادت قابل قبول ہو سکتی ہے اور کیا اس کی فراہم کردہ معلومات کو استعمال کیا جا سکتا ہے؟گلینا ڈیورم پر اپنے شوہر کو پانچ گولیاں مارنے اور پھر خود پر گولی چلا کر خودکشی کی ناکام کوشش کا الزام ہے۔اب طوطا مسٹر ڈیورم کی سابق اہلیہ کرسٹینا کیلر کے پاس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ طوطا قتل کی رات ان کے درمیان ہونے والی گفتگو کو دہرا رہا ہے جس کا اختتام ڈونٹ شوٹ(گولی مت چلانا) پر ہوتا ہے۔مقتول کے والدین کو بھی اس خیال سے اتفاق ہے۔ مسٹر ڈیورم کے والد نے مقامی میڈیا کو بتایا: میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ طوطا وہاں موجود تھا، اسے وہ باتیں یاد ہیں اور وہ انھیں دہرا رہا ہے۔ڈیورم کی والدہ لیلیئن ڈیورم نے کہاکہ یہ پرندہ ہر چیز کو یاد کر لیتا ہے اور یہ بہت بدزبان ہے۔مسٹر سپرنگ سٹیڈ کا کہنا ہے کہ گواہی کے لیے پرندے کا عدالت میں بلائے جانے کا بہت کم امکان ہے۔