خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکہ انسانی حقوق کی لاٹھی لہراتے ہوئے دوسرے ملکوں پر انگلیاں اٹھا رہا ہے ،چین

بیجنگ (ملت + آئی این پی) چین نے جمعرات کو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے ’’2016ء میں امریکہ کا انسانی حقوق کا ریکار ڈ ‘‘ کے عنوان سے یہ رپورٹ چین کی کابینہ (سٹیٹ کونسل) کے دفتر نشرو اشاعت نے 3مارچ کو امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کی جانیوالی ’’ 2016ء کے لئے انسانی حقوق کے عمل ہائے کے بارے میں’’ ملکی رپورٹس ‘‘ کے جواب میں جاری کی ہے۔چینی رپورٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر خود کو ’’ انسانی حقوق کا جج ‘‘ ظاہر کرتا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی لاٹھی لہراتے ہوئے اس میں انگلیاں اٹھائی گئی ہیں اور خود اپنے ہولناک انسانی حقوق کے مسائل پر کوئی توجہ دیئے بغیر کئی ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں الزام عائد کیا گیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجسمہ آزادی کے پیچھے عوام کے کانوں میں گولیوں کی سنسناتی آوازیں مدھم نہیں پڑی ہیں ، نسلی امتیاز کی صورتحال ابتر ہورہی ہے اور انتخابی دھوکے پر رقم کی سیاست حاوی ہے ، انسانی حقوق کے خود ساختہ محافظ نے ہی حملوں کے ذریعے اپنی انسانی حقوق کی ’’ منطق ‘‘کو بے نقا ب کیا ۔رپورٹ کے مطابق ٹھوس حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں گذشتہ سال اس کے موجودہ انسانی حقوق کے بعض اہم پہلوؤں میں تنزلی کا عنصر غالب رہا ہے ، امریکہ میں قیدیوں کی دوسری سب سے بڑی شرح ہے ۔رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ فی کس کی قومی آبادی میں 693قیدی ہیں ،2014ء میں امریکہ میں اندازاً 2.2ملین عوام کو مقید کیا گیا اور 70ملین امریکیوں کو مقید کیا گیا ہے جو کہ فی نوجوانوں میں تقریباً ایک کی شرح ہے ،فائرنگ سے متعلقہ جرائم میں بھی بلند سطح کا اضافہ ہوا ہے ،2016ء میں امریکہ میں مجموعی طورپر فائرنگ کے 58125 واقعات ہوئے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے 385واقعات شامل ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں 15039افراد ہلاک اور 30589زخمی ہوئے ۔رپورٹ میں یہ اعدادوشمار گن وا ئیلنس آرکائیو کی طرف سے ہلاک اور زخمی ہونیوالوں کی طرف سے رپورٹ کے حوالے سے دیئے گئے ہیں ،2016ء میں امریکی سماجی تقطیب زیادہ سنگین ہو گئی ہے ،1983ء کے بعد سے ہمہ وقتی روزگار والے بالغوں کا تناسب نئی کمی پر پہنچ گیا ، آمدن کا فرق وسیع ہوتا گیا ، متوسط طبقے کا سائز ٹرننگ پوائنٹ پر پہنچ گیا اور سکڑنا شروع ہو گیا ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نچلے طبقے کے معیار زندگی کے حالات روبہ تنزل ہیں ،مشاورتی فرم گیلپ کے مطابق ایسے امریکیوں کا تناسب جن کا کہناہے کہ وہ بالائی وسط طبقہ یا وسط طبقے میں تھے ،2000ء اور 2008کے درمیان 61فیصد کی اوسط سے دس فیصد پوائنٹس گر کر 2016ء میں 51پوائنٹس ہو گیا ہے ، کمی کا مطلب یہ ہے کہ اقتصادی لحاظ سے امریکہ میں 25ملین عوام کو زیادہ ابتر حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔مزید برآں رپورٹ میں ڈیلی میل کے حوالے سے کہا گیا ہے سات امریکیوں میں سے ایک یا کم از کم 45ملین افراد غربت کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔