خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکی بنک سسٹم پرسائبرحملےکی ایرانی منصوبہ بندی کا انکشاف

تہران(آئی این پی )ایران اور امریکا کے درمیان جاری سرد جنگ کے جلو میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایران کے سائبر وار فیئر سسٹم کی جانب سے امریکی بنکوں پر سائبر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ماتحت کام کرنے والے سائبر سیکیورٹی سسٹم کی طرف سے امریکی بنک نیٹ ورک بالخصوص سویفٹ اور دیگر مالیات اداروں کے سائبر نظام پر سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی براہ راست ہدایت پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سائبر وار فیئر سسٹم کے ذمہ داران کو مرشد اعلی کی جانب سے براہ راست ہدایات جاری کی گئی ہیں جن میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ امریکا کی وفاقی عدالت کی طرف سے تہران کے دو ارب ڈالر کے اثاثے نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں ضبط کرنے کے فیصلے کے رد عمل میں امریکی بنکوں کے آن لائن نیٹ ورک پرحملے کریں۔خیال رہے کہ حال ہی میں امریکا کی ایک عدالت نے ایران کو نائن الیون کی دہشت گردی میں سہولت کار قرار دیتے ہوئے امریکا میں منجمد کردہ اس کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔مبصرین کے خیال میں ایرانی سائبر حملہ آور امریکی بنک نیٹ ورک پرحملے کرکے وہاں سے رقوم ایران اور شمالی کوریا کے بنکوں کے ذریعے ایران لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ایران کیایک ذمہ دار ذریعے نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پچھلے ماہ پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس حکام اور وزارت سراغ رسانی کے عہدیداروں نے سپریم لیڈر سے ملاقات کی۔ اس میٹنگ میں بھی امریکا سے دو ارب ڈالر کی رقم واپس لانے کے مختلف ذرائع پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر امریکا نے ایران کے منجمد اثاثے ضبط کرنے کی کوشش کی تو اسے اسی کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔اسی اجلاس میں پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس ایجنسی اور وزارت برائے انٹیلی جنس امور کے تکنیکی شعبے کے حکام کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ ترسیلات زرکیعالمی نیٹ ورک سویفٹ اور امریکی بنکوں کے آن لائن نیٹ ورک پر سائبرحملے کریں۔مارچ میں امریکی حکومت نے دعوی کیا تھا کہ سنہ 2011 تا 2013 کے دوران ایران کے لیے کام کرنے والے سات سائبر حملہ آوروں نے امریکی بنکوں اور مالیاتی فرموں کے نیٹ ورک پر46 حملے کیے تھے۔امریکی خاتون وزیرانصاف لوریٹا لینچ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ سات ایرانی سائبرحملہ آوروں نے امریکا کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ اس نوعیت کے سائبر حملے امریکیوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔