خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکی صدر کے نئے ایگزیکٹو آرڈر کو ہوائی سمیت چھ ریاستوں نے عدالت میں چیلنج کر دیا

واشنگٹن (ملت + آ ئی این پی )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلمان ملکوں کے لیے سفری پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر چھ ریاستوں کی جانب سے چیلنج کر دیا گیا ،ہوائی کے علاوہ قانونی چارہ جوئی کا راستہ اپنانے ولی ریاستوں میںِ واشنگٹن، اوریگن، منی سوٹا، نیویارک اور میساچیوسٹس شامل ،ہوائی نے مقف اختیار کیا ہے کہ نیا وفاقی حکم نامہ ریاست میں مقیم مسلمانوں کے لیے نقصاندہ ثابت ہوگا۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلمان ملکوں کے لیے سفری پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف ہوائی کے بعد پانچ دیگر ریاستوں نے مشترکہ قانونی چارہ جوئی کا راستہ اپنایا ہے، جس کے ذریعے ٹرمپ کے تازہ ترین حکم نامے کو چیلنج کیا گیا ہے، جس کا مقصد امریکی عدالتوں کی جانب سے مسترد کردہ پچھلے حکم نامے کی جگہ لینا ہے۔مغربی ساحل پر واقع واشنگٹن کی ریاست نے، جس نے پہلے صدارتی حکم نامے کے خلاف آواز بلند کرنے میں سرکردہ کردار ادا کیا تھا، سیاٹل کے وفاقی جج سے استدعا کی ہے کہ وائٹ ہاس نے 27 جنوری کے ٹرمپ کے مسترد ہونے والے حکم نامے کا دوبارہ اجرا کیا ہے۔قانونی چارہ جوئی کے معاملے پر، اوریگن، منی سوٹا اور نیویارک کی ریاستیں واشنگٹن کی ریاست سے مل گئی ہیں، جب کہ جمعرات کی شام گئے میساچیوسٹس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ترمیم شدہ استدعا کا حصہ بنے گی جو آئندہ ہفتے درج کرائی جائے گی۔ریاستِ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل، بوب فرگوسن نے کہا ہے کہ ریاستوں کے پاس ٹھوس قانونی دلیل موجود ہے۔ صدر کا نیا امیگریشن حکم نامہ اصل کے مقابلے میں محدود نوعیت کا ہے۔ لیکن، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس سے اس میں حائل آئینی مسائل حل ہو جاتے ہیں۔