خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکی نائب صدر نے شام کے تنازعے کا فوجی حل مسترد کردیا

واشنگٹن ۔ (اے پی پی) امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے شام کے تنازعے کا فوجی حل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں قیام امن کے لیے سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے کوشش جاری رکھنا ہوگی۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق جو بائیڈن نے متحدہ عرب امارت کے دورے کے دوران انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سب کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مشکل ہی کیوں نہ ہو لیکن ہمیں شام میں ایک سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔جو بائیڈن کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے مخالفین اسی ہفتے اقوام متحدہ کے تحت جنیوا میں کرائے جانے والے امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد شام میں گزشتہ پانچ برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔جو بائیڈن نے اس حوالے سے مزید کہا کہ جنگ کے خاتمے اور شام کے عوام کو اپنے ملک کی تعمیر نوکا موقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شام میں مخلتف جماعتوں کے صلاح و مشورے سے کوئی سیاسی حل نکالا جائے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی حل کے ذریعے شام میں ایک غیر جانبدار نظام، نئے آئین کی تشکیل اور صاف و شفاف انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 27 فروری کو ہونیوالی جنگ بندی ایک اچھا اقدام ہے تاہم اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں لوگوں کو امدادی ساز و سامان مل رہا ہے۔امریکی نائب صدر نے اس موقع پر امریکا کے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کو بھی سراہا۔ انہوں نے ایران اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کو لاحق خدشات اور اس حوالے سے چیلنجز کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہونا زیادہ خطرناک ہوتا۔