خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکی وزرات خارجہ میکسیکو کے وزیر کے دورے سے لاعلم نکلی

واشنگٹن (ملت + آئی این پی) امریکی وزرات خارجہ میکسیکو کے وزیر کے دورے سے لاعلم نکلی،امریکی حکام کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے وزیر خارجہ لوئی ویدیگیرے نے امریکی وزارت خارجہ کے علم کے بغیر وائٹ ہاؤ س کے سینیئر حکام سے ملاقات کی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے نگراں ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ انھیں اس بات کا علم نہیں کہ میکسیکو کے وزیر خارجہ واشنگٹن میں موجود ہیں۔امریکی روایت کے مطابق بیرونی ممالک سے آنے والے سفیروں کا عام طور پر واشنگٹن میں وزیر خارجہ ہی استقبال کرتے ہیں۔یہ بات ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب امریکہ کے خارجہ امور میں وزارت خارجہ کے سائڈ لائن کیے جانے کی خبریں گشت کر رہی ہیں۔مارک ٹونر نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اس بات کا نوٹس لیں گے اور آپ کو بتائیں گے۔ میں اس بات سے لاعلم تھا کہ وزیر خارجہ شہر میں ہیں۔انھوں نے مزید کہا ابھی میں کہہ نہیں سکتا کہ وزارت خارجہ کے ساتھ کسی سطح پر ان کی کوئی ملاقات ہوگی۔خیال رہے کہ میکسکو کے وزیر ویدیگیرے نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینیئر مشیر جیرڈ کشنر، نیشنل اکانومک کونسل ڈائریکٹری کے گیری کوہن اور قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر سے جمعرات کو ملاقات کی ہے۔میکسیکو کے وزیر خارجہ نے بعد میں کہا کہ انھوں نے بدھ کو فون پر امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کو اپنی آمد کی اطلاع دی تھی اور دونوں نے بالمشافہ ملاقات پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔مسٹر ویدیگیرے نے یہ بھی بتایا کہ جمعرات کی میٹنگ میں انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کی حوصلہ شکنی کے لیے بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کے اقدام پر غور و خوض پر تشویش ظاہر کی ہے۔انھوں نے امریکہ میں قائم میکسیکو کے سفارت خانے میں کہا کہ ‘خاندان کی سالمیت انسانی حقوق کی بنیاد ہیں۔بی بی سی کی نمائندہ باربرا پلیٹ کے مطابق رواں ہفتے کے اوائل میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹروں کے ایک گروپ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وزارت خارجہ کو مختلف چلینجز کا سامنا ہے جس کے تحت امریکی خارجہ امور کی قیادت کو دھچکہ لگتا ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن کے نام ایک خط میں انھوں نے لکھا تھا کہ وزارت خارجہ میں مینجمنٹ کی سطح پر اہم چیلنجز سامنے آ رہے ہیں اور اسے اہم خارجہ امور کے فیصلوں میں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ صدر ٹرمپ کی جانب سے وزارت کے بجٹ میں کٹوتی سے امریکی سفارت کاری بری طرح مجروح ہو سکتی ہے۔