خبرنامہ انٹرنیشنل

اوبامہ انتظامیہ کی کانگریس سے آئندہ بجٹ میں پاکستان اور افغانستان کیلئے2ارب ڈالر مختص کرنے کی درخواست

واشنگٹن(آئی این پی)پاکستان اورافغانستان کیلئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے کانگریس سے آئندہ بجٹ میں سے پاکستان اورافغانستان سے مشترکہ تعاون جاری رکھنے کے لیے 2ارب ڈالر مختص کرنے کی درخواست کردی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اوباما انتظامیہ کی جانب سے 74کروڑ20لاکھ ڈالر پاکستان کے لئے جب کہ 25.1ارب ڈالر افغانستان کے لیے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔پاکستان اورافغانستان کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے ارکان کانگریس سے کہا کہ ہم سالانہ بجٹ 2017بہت احتیاط سے مختص کررہے ہیں کیوں کہ پاکستان اور افغانستان میں استحکام ہمارے قومی مفاد میں ہے جس کے لیے عالمی فنڈنگ کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں توازن ضروری ہے ۔پاکستان کے لیے جو امداد مختص کی گئی ہے اس میں47کروڑ24لاکھ ڈالر سویلین معاونت کے لیے اور26کروڑ98لاکھ ڈالر سیکیورٹی معاونت کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔اولسن کا کہنا تھا کہ یہ درخواست ہمارے طویل مدتی تعلقات اورفوجی حکمت عملی کے لیے احسن اقدام تعلقات اورفوجی حکمت عملی کے لیے احسن اقدام ہے جو ہمارے قومی مفاد میں ہے اس لیے اس پر عمل درآمد ہماری ذمہ داری ہے‘‘۔اہم بات یہ ہے کہ یہ مختص رقم مالی سال2010میں پاکستان کی امداد کے لیے مختص کی گئی رقم سے60فیصد کم ہے۔جب کہ افغانستان کے لیے مختص کی گئی رقم 25.1ارب ڈالر،مالی سال2016میں مختص کی گئی رقم سے17فیصد کم ہے۔ اس حوالے سے اولسن نے کہا کہ ہم گزشتہ14سال کے دوران ہونے والی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ دوطرفہ تعاون 2017میں بھی اسی طرح برقرار رہے ،تاہم امدادی رقوم میں کمی ہماری ذمہ دارانہ افغان پالیسی کا آئینہ دار ہے کہ افغانستان خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہورہاہے۔ان کا مزید کہناتھا کہ پاکستان ہمارے لیے صرف دفاعی حوالے سے ہی اہم نہیں ہے،بلکہ اس کا کردار جغرافیائی حوالے سے بھی اہم ہے کہوں کہ اس کی سرحدیں چین،ایران ، افغانستان اوربھارت سے ملتی ہیں اس لیے ہمارافرض ہے کہ ہم دوگنی کوشش کرکے اپنے تعلقات میں بہتری لائیں،ہمیں امید ہے پاکستان اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے افغانستان کو غیر مستحکم کرنے والے شدت پسندعناصر بشمول حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھرپوراقدامات کرے گا۔انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ پاکستان کے ساتھ موثر تعلقات ہمارے اپنے قومی مفاد میں ہیں اس لیے ضروری ہے کہ جمہوری اداروں کو مضبوط کیا جائے تاکہ اقتصادی استحکام قائم کرکے انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو بڑھایا جاسکے اس حوالے سے ہم نے پاکستان کی اعلی قیادت پر واضح کردیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی ایسے ہی کارروائی کی جائے اوردہشت گردوں کے درمیان کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔