خبرنامہ انٹرنیشنل

اپنے کسی علاقے سے دستبردار نہیں ہوئے، سعودی عرب کو اس کا حق لوٹایا ہے،مصری صدر

قاہرہ :(اے پی پی) مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بحر احمر میں واقع 2 جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر نے سعودی عرب کو اس کا حق لوٹایا ہے اور وہ اپنے کسی علاقے سے دستبردار نہیں ہوا ہے۔عرب میڈیا زرائع کے مطابق مصری صدر نے براہ راست نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں بلکہ ہم نے دوسروں کے حقوق بحال کیے ہیں۔ مصر ریت کے ایک ذرّے سے بھی دستبردار نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام دستاویزات اور ڈیٹا موجود ہے اور یہ ان کا حق تھا لہذا اب اس موضوع پر مزید بات سے گریز کیا جائے کیونکہ آپ کی منتخب کردہ ایک پارلیمان موجود ہے اور وہ اس معاہدے پر بحث کر کے اس کی توثیق کرے گی یا اس کو مسترد کردے گی۔عبدالفتاح السیسی نے شکایت آمیز لہجے میں مصریوں کے اپنے لیڈروں پر عدم اعتماد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک قومی خودکشی کی جانب گامزن ہو گا۔ انھوں نے مصریوں کو مخاطب کرکے سوالیہ انداز مین کہا کہ آپ کو یہ یقین ہی نہیں ہے کہ وزارت خارجہ ،فوج یا انٹیلی جنس ایجنسی میں ایک بھی محب وطن شخص موجود ہے ہے۔ کیا آپ کے نزدیک یہ تمام بْرے لوگ ہیں جو اپنے ملک کو بیچنے کو تیار ہیں۔مصری حکومت کا مؤقف ہے کہ تزویراتی اہمیت کی حامل آبی گذرگاہ خلیج عقبہ کے جنوبی داخلی راستے پر واقع دونوں جزیرے “تیران”اور”صنافیر” سعودی عرب کے ملکیتی تھے۔اس نے 1950ء میں مصر سے ان جزیروں کے تحفظ کے لیے کہا تھا اور ان پر تب سے مصر کا کنٹرول چلا آرہا تھا۔ مصر اور سعودی عرب کے درمیان ہفتے کے روز طے شدہ معاہدے کے تحت اب یہ جزیرے سعودی ملکیت ہیں اور ان کی از سرنو حدبندی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ مصر نے 1967 میں آبنائے تیران کو بند کردیا تھا۔اس کے ردعمل میں اسرائیل نے مشرق وسطیٰ میں جنگ چھیڑ دی تھی اور ان دونوں جزیروں پر قبضہ کر لیا تھا۔بعد میں جب 1979ء میں مصر کا اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طے پایا تھا تو اس نے ان جزیروں کا کنٹرول مصر کے حوالے کردیا تھا۔مصر نے عقبہ اور ایلات میں آزادانہ جہازرانی کے حق کے احترام کا وعدہ کیا تھا۔اب سعودی عرب نے بھی یہی وعدہ کیا ہے کہ وہ ان دونوں جزیروں پر کنٹرول کے بعد بحری جہازوں کی آزادانہ آمد ورفت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔درایں اثنا قاہرہ میں جرنلسٹ یونین کے دفاتر کے باہر مقامی افراد نے ان جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔انھوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر انھیں مصر کا ملکیتی قراردیا گیا تھا۔ بعض مصری سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر بھی حکومت کے فیصلے کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ صدر کے مؤقف سے متفق نہیں ہیں۔