خبرنامہ انٹرنیشنل

ایران میں مرشد اعلیٰ کا شدت پسند بنیاد پرستوں کی حمایت کا اعلان۔

تہران(آئی این پی)ایران کے مرشد اعلیٰ علی خامنہ ای نے ملک میں حکومتی دھڑوں کی شدت پسندوں اور اعتدال پسندوں میں تقسیم کرنے والوں کو “دشمن” قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ساتھ ہی انہوں نے شدت پسند بنیاد پرستوں کے لیے اپنی اعلانیہ حمایت کا کھلم کھلا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سابق مرشد اعلیٰ کو شدت پسند شمار کیا جاتا تھا اور “مجھے بھی” اسی صف میں شمار کیا جاتا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق علی خامنہ ای نے “نجف آباد” شہر سے آنے والے اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنے حامیوں اور سیاست دانوں کو خبردار کیا کہ وہ انتخابات میں مقابلہ کرنے والوں کو دو قسموں میں تقسیم کرنے سے متعلق “دشمنوں کے حالیہ منصوبوں” سے چوکنا رہیں۔ انہوں نے اس کوجھوٹی اور اشتعال انگیز درجہ بندی قرار دیا۔شدت پسندوں کی اصطلاح کی تعریف کرتے ہوئے علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب پر اصرار کرنے والے حزب اللہ کے پیروکاروں کو دشمن شدت پسند قرار دیتا ہے اور پانے پیروکاروں کو اعتدال پسند کا نام دیتا ہے۔ دشمنوں نے انقلاب کے پہلے روز سے ہی شدت پسند اور اعتدال پسند کی درجہ بندی کا سہارا لیا۔ ان کے نقطہ نظر کے مطابق امام (خمینی) سب سے زیادہ شدت پسند تھے اور آج مجھ ناچیز کو وہ سب سے زیادہ شدت پسندی کے خانے میں رکھتے ہیں۔مبصرین کے نزدیک خامنہ ای کے بیان سے ان کے اس اندیشے کا انکشاف ہوتا ہے کہ ایرانی انتخابات کو انجینئرڈ بنانے کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات ناکام ہوجائیں گے۔ اس مقصد کے لیے شوریٰ نگہبان کا سہارا لیا گیا جس نے اصلاح پسند اور اعتدال پسند امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کو انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے نااہل قرار دیا۔ایسے وقت میں جب کہ انتخابات کسی میچ یا کھیلوں کے مقابلے سے کم نہیں لگ رہے.. خامنہ ای کا کہنا تھا کہ “انتخابات میں برتری اور عدم برتری کا مطلب عوام میں تفرقے، درجہ بندی اور دشمنوں کا وجود نہیں ہے۔