خبرنامہ انٹرنیشنل

ایران کونیوکلیئرمعاہدے پرکوئی”خفیہ استثناء’’نہیں ملا‘‘وائٹ ہاؤس

واشنگٹن:(اے پی پی) امریکی وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کی دو ٹوک الفاظ میں تردید کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا اور مذاکرات میں شریک اس کے دیگر شراکت دار “خفیہ طور پر” ایران کو تاریخی نیوکلیئر معاہدے میں بعض پابندیوں سے چھوٹ دینے پر متفق ہوئے تھے، تاہم ۔گزشتہ برس طے پانے والے معاہدے کا مقصد تہران پر اقتصادی پابندیوں کو کم کرنے کے آغاز کے لیے حتمی وقت کے وعدے کو پورا کرنا تھا۔واشنگٹن میں انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی جمعرات کے روز یہ رپورٹ جاری کی۔ یہ بات رپورٹ کی تیاری میں شریک ادارے کے سربراہ ڈیوڈ اولبرائٹ نے بتائی جو اقوام متحدہ میں سابق اسلحہ معائنہ کار رہ چکے ہیں۔اولبرائٹ کے مطابق رپورٹ میں مذاکرات میں شریک حکومتوں کے متعدد ذمہ داران سے حاصل ہونے والی معلومات کا سہارا لیا گیا تاہم اولبرائٹ نے ان کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ استثناء کے تحت ایران کو اپنی نیوکلیئر تنصیبات میں محفوظ کرنے کے لیے معاہدے میں درج کم افزودہ یورینیئم کی مقدار سے تجاوز کرنے کی اجازت دی گئی۔ کم افزودہ یورینیئم کو خالص بنا کر اسے اعلی افزودہ یورینیئم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جو کہ ہتھیار تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایران کو ملنے والے استثناء کو نیوکلیئر معاہدے پر عمل درامد کی نگرانی کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ کمیٹی کی منظوری بھی حاصل ہے۔ یہ کمیٹی امریکا اور مذاکرات میں شریک اس کے شراکت داروں پر مشتمل ہے۔