خبرنامہ انٹرنیشنل

ایف بی آئی کو 31 برس قبل ہائی جیکنگ کے ملزموں کی تلاش

ایف بی آئی کو 31 برس قبل ہائی جیکنگ کے ملزموں کی تلاش

واشنگٹن: (ملت آن لائن) اکتیس برس قبل کراچی سے امریکی طیارے کی ہائی جیکنگ میں ملوث چار مبینہ ملزمان کی ڈیجیٹل تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ ایف بی آئی کی جانب سے جاری تصاویر میں ملزمان کی ممکنہ موجودہ عمر دکھائی گئی ہے۔

امریکا کو اب بھی 31 برس پرانی ہائی جیکنگ کے ملزموں کی تلاش ہے۔ ایف بھی آئی نے چار مبینہ ملزموں کی ڈیجیٹل تصاویر جاری کی ہے، جس میں فلسطینی تنظیم سے وابستہ ملزموں کی ممکنہ موجودہ عمر دکھائی گئی ہے۔ ملزمان سے متعلق معلومات دینے والے کو 50 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ تقریباً 31 سال قبل 1986ء میں امریکی ہوائی کمپنی پین ایم کے طیارے کو کراچی ائیرپورٹ سے ہائی جیک کر کے قبرص لے جانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن عملے کے ارکان نے جہاز سے کود کر یہ کوشش ناکام بنا دی تھی۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد ہائی جیکرز کی فائرنگ سے مسافر اور عملے کے ارکان سمیت 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو امریکی شہری بھی شامل تھے۔

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ابھی تک کھلا ہے۔ ان ہائی جیکروں کی تصاویر پر کمپیوٹر کی مدد سے ایسے عمل کیا گیا ہے کہ ان لوگوں کی عمر کا فرق نظر آئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان چار مشتبہ افراد کے نام ودود محمد حافظ الترکی، جمال سعید عبدالرحیم، محمد عبداللہ خلیل حسین الرحیال اور محمد احمد المنور ہیں۔ یہ فلسطینی ہیں اور مبینہ طور پر ابوندال تنظیم سے وابستہ ہیں جسے امریکی محکمہ خارجہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

پاکستانی عدالت نے پانچ ہائی جیکروں کو مجرم قرار دیا اور انھیں عمر قید کی سزا ہوئی۔ ہائی جیکنگ کے سرغنہ زید حسن سفارینی کو 2001ء میں امریکا کے حوالے کر دیا گیا جہاں انھیں 160 برس قید کی سزا ہوئی۔

دوسرے مجرم اپنی سزائیں کاٹنے کے بعد 2008ء میں رہا کر دیے گئے تھے، جس کے بعد سے ان کا اب تک پتہ نہیں ہے، تاہم ان کا نام اب تک ایف بی آئی کی سب سے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے اور ادارہ انھیں پکڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جمال سعید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی اور ان کا نام ایف بی آئی کی فہرست میں بدستور شامل ہے۔