خبرنامہ انٹرنیشنل

ایک شرط پر پاکستان کی امداد بحال ہوسکتی ہے، امریکا

ایک شرط پر

ایک شرط پر پاکستان کی امداد بحال ہوسکتی ہے، امریکا

واشنگٹن:(ملت آن لائن) امریکی نائب وزیر خارجہ جون سُلی وون کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں اور ٹھوس اقدامات کی صورت میں پاکستان کی امداد بحال کی جاسکتی ہے ۔ جون سُلی وون نے سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر فعال شدت پسند گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہو۔ جون سُلی وون نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب گذشتہ ماہ یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔
امریکا نے 15 برسوں میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دی، ٹرمپ
دوسری جانب امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی بھی معطل کردی تھی۔ بعدازاں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء کے خاندانوں کے درد کا بےحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا ممکن نہیں۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل جنگ لڑی اور قیام امن کے لیے پاکستان نے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی۔
افغان طالبان سے مذاکرات
امریکی نائب وزیر خارجہ جون سُلی وون نے سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ کو بتایا کہ افغان رہنما امن عمل شروع کرنے پر راضی ہیں اور وہ ایسی صورت حال پیدا کرنے پر رضامند ہیں کہ طالبان مذاکرات کی میز پر آسکیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔
موجودہ صورتحال میں افغان طالبان سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، ٹرمپ
امریکی نائب وزیر خارجہ نے کابل حملے اور اس میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر کی جانب سے طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کے بیان کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا بیان دہشت گردی کے تناظر میں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے نمایاں دھڑے اس وقت مذاکرات پر راضی نہیں، انھیں آمادہ کرنے میں کافی وقت لگے گا تاہم بعض دھڑے اور افغان رہنما اس وقت بھی راضی ہیں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے پاکستان بھی طالبان کو امن عمل میں شرکت پر راضی کرنے میں مدد کرے گا۔