خبرنامہ انٹرنیشنل

بنگلہ دیش میں خانہ جنگی شروع ہونے کا امکان

نیویارک (اے پی پی) بنگلہ دیش اس وقت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے اگر حسینہ حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیئے تو پھر عوامی دبائو پر فوج کسی بھی وقت حکومت کا تختہ اُلٹ سکتی ہے۔ نیویارک میں بنگلہ کیمونٹی کے زیراہتمام ایک سیمنار بعنوان ” کیا بنگلہ دیش میں فوجی اسٹیبلشمنٹ اپنا کردار ادا کرنے والی ہے؟ ” میں مقررین نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیش کا دہشت گردی کا اڈہ بننا ملک کے ساتھ ہمسایہ ممالک کو بھی پریشان کر رہا ہے ۔ حسینہ واجد نے صرف پاکستان کو نیچا دکھانے کے لیئے اور بھارت کو خوش کرنے کے لئے جماعت اسلامی کے لیڈران کو قوم پرستی کے نام پر پھانسیاں دینے کا جو خطرناک سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس نے بنگلہ دیش کی وحدت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ ممتاز سکالر احمد نبی نے اپنے جوشیلے انداز میں کہا کہ حسینہ واجد کے فیصلوں نے بنگلہ دیش میں داعش کے لئے راہ ہموار کی ہے ۔ پاکستان کو ہر کام میں مورد الزام دینا حسینہ کی پرانی عادت ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اپنے باپ کی عبرتناک موت سے کچھ سبق سیکھتی لیکن اس نے ملک کو دہشت گردوں کے نشانے پر لاکھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں سیاسی خانہ جنگی دراصل فوجی بغاوت کا راستہ ہموار کر رہی ہے اور موجودہ حالات اس ڈگر کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ اگر فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تو امریکہ اور بھارت اس کی مخالفت نہیں کرینگے اور نہ ہی حسینہ کو بچانے کے لئے بھارت بنگلہ فوج پر حملہ کرئے گا۔ کینیڈا سے آئے ہوئے بنگلہ دیشی مصنف قاضی محمد حاکم نے کہا کہ دنیا کے نقشے پر دہشت گردی کا نیا مرکز بنگلہ دیش ہے سیاسی جنگ کا نیا رنگ اب بنگلہ دیش کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہا ہے شیخ حسینہ حکومت پھانسی کے پھندوں کی سیاست کے بعد ایک ایسے شکنجے میں پھنس گئی ہے جو نہ صرف ملک میں جمہوریت کا گلہ دبا رہا ہے بلکہ اس نے ہمسایہ ممالک کو بھی کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ سیمینار سے امریکہ میں مقیم بنگلہ دیشی ادیبوں اور مذہبی سکالروں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ جارجیا سے آئے ہوئے بنگلہ دیشی پروفیسر احمد علی کاکا نے ” دنیا نیوز” کے نمائندے ندیم منظور سلہری کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اور حسینہ واجد کا گٹھ جوڑ بنگلہ دیش کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے ، بنگلہ دیش کے موجودہ حالات اس سمت کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ کہیں سیاسی خانہ جنگی کے ساتھ ترکی کی طرح فوج بھی دو گروپوں میں تقسیم نہ ہو جائے ۔ حسینہ واجد کو ہوش کے ناخن لینے چائیں ورنہ اس کی انتقامی سیاست ملک کو دہشت گردی کی دلدل بنا دیگی ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سیاسی تجزیہ نگار مان رہے ہیں کہ بنگلہ دیش میں سیاسی خانہ جنگی دراصل فوجی بغاوت کا راستہ صاف کر رہی ہے اور حالات ایسے ہیں کہ خدشات دن بدن بڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حسینہ حکومت بھارت کی بی ٹیم بنی ہوئی ہے پاکستان سے سو اختلاف سہی لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ بھارت کو خوش کرنے کے لئے اپنے ہی بندوں کو پھانسیاں دینا شروع کر دی جائیں۔